شہری آلودگی کم کرنی ہے تو ملی جلی اقسام کے درخت لگائیں

سویڈن: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مختلف اقسام کے لیکن مقامی انواع کے درخت شہر کی فضا کو بہتر طور پر صاف کر سکتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر درخت، مختلف قسم کی آلودگی جذب کرنے کی قدرے صلاحیت رکھتا ہے۔

سوئزرلینڈ کی گوتھنبرگ یونیورسٹی کے ماہرین نے بتایا ہے کہ صنوبر (کونیفر) قسم کے شجر چوڑے پتے والے پودوں کے مقابلے میں آلودہ فضا کو جذب کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ پت جھڑ والے درخت آلودگی کے ذرات کو بہتر طور پر جذب کرتے ہیں۔ یعنی مختلف آلودگیوں کو جذب کرنے میں ہردرخت کی خاصیت مختلف ہوتی ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق درخت کے پتے اور نوکدار کانٹے نہ صرف فضا کو بہتر انداز میں صاف کرتے ہیں بلکہ ہوا میں موجود زہریلے اجزا بھی کم کرتے ہیں۔ لیکن ماہرین یہ بھی جاننا چاہتے تھے کہ کونسا درخت سب سے بہتر ثابت ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں گوتھنبرگ کے سائنسدانوں نے 11 قسم کے پودوں پر تحقیقات کی ہیں۔
تمام درختوں کو یکساں ماحول میں اور کیفیت میں رکھا گیا۔ مجموعی طور پر درختوں پر 32 قسم کے آلودہ اجزا پھینکے گئے جن میں مختلف گیسیں اور مختلف جسامت کے آلودہ ذرات بھی شامل تھے۔ اس کے علاوہ پولی سائیکلک ایئرومیٹک ہائیڈروکاربنز( پی اے ایچ) بھی شامل ہیں۔

معلوم ہوا کہ صنوبر کے درخت آلودگی کو زیادہ جذب کرتے ہیں جن میں پی اے ایچ بھی شامل ہے۔ یہی درخت موسمِ سرما میں بھی ایک فلٹر کا کام کرتے ہیں جب آلودگی اور دھند زیادہ ہوتی ہے۔ پھر یہ بھی معلوم ہوا کہ درخت پر نوکدار ابھار، کانٹے اور ڈنٹھل بھی فضا کو زیادہ جذب کرتے ہیں۔ لیکن چوڑے پتے والے درخت بھی کسی سے کم نہیں اور وہ اپنے وسیع رقبے کی وجہ سے آلودگی کے ذرات کو زیادہ گرفت میں لیتے ہیں۔

اسی تحقیق سے معلوم ہوا کہ آلودگی کسی بھی طرح کی ہو، اس سے پودوں میں کلوروفِل کی مقدارکم نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ مختلف اقسام کےدرخت شہر کی فضا کو بہتر انداز میں صاف کرسکتے ہیں۔

تاہم ماہرین نے کہا ہے کہ تنگ گلیوں میں اندھا دھند درخت لگانے سے فائدے کی بجائے نقصان ہوسکتا ہے۔ اس سے آلودگی تو کم جذب ہوگی لیکن ہوا کی آمدورفت رکنے سے گندی ہوا ایک عرصے تک وہیں محصور ہوکر رہ سکتی ہے۔