لاہور: سیاسی رہنما جہانگیر ترین اور علیم خان نے نئی پارٹی کے قیام کے حوالے سے پی ٹی آئی کے 100 سے زائد سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے ساتھ پریس کانفرنس کی پریس کانفرنس کے آغاز پر علیم خان نے کہا کہ 9 مئی کے بعد حالات ایسے ہوگئے تھے جن کی وجہ سے ہر محب وطن پاکستانی پریشان تھا، مگر پھر جہانگیر ترین نے ہم خیال لوگوں سے رابطے کیے اور پھر نئی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ ہم سب سیاسی لوگ ہیں اور خوش حال پاکستان کے لیے کئی سالوں سے کوششیں کررہے ہیں، ہم جو کچھ ملک کے لیے کرسکتے تھے اُس میں حصہ ڈالنے کی کوشش کی اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔علیم خان نے کہا کہ ہم سب متحد ہوکر جہانگیر ترین کی قیادت میں ملکی استحکام اور خوش حالی کے لیے کام کریں گے اور آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں گے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ ’ہم آج ایک نئی پارٹی ’استحکام پاکستان‘ کی بنیاد رکھنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک نازک دور سے گزر رہا ہے، نئی جماعت بنانے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ ملکی ترقی میں کسی طرح اپنا حصہ ڈالوں، اس طویل سفر میں کئی لوگوں کے ساتھ کام کیا اور اس دوران میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا۔انہوں نے کہا کہ ’میں روایتی سیاستدان تو نہیں تھا مگر دیر سے ہی صحیح ایک مقصد کے تحت سیاسی میدان میں آیا، پھر میں نے تحریک انصاف میں اس سوچ کے ساتھ شمولیت اختیار کی کہ پاکستان کو جن چیزوں کی ضرورت ہے وہ ہم حاصل کریں گے، اسلیے پی ٹی آئی کو مضبوط کرنے کے لیے جدوجہد اور دن رات محنت کی‘۔جہانگیر ترین نے کہا کہ ’آنے والے دنوں میں آپ کے سامنے ایسے حقائق آجائیں گے جس سے آپ سب کو علم ہوگا کہ پی ٹی آئی کے لیے ہم نے کتنا کام کیا، ہم نے ہمیشہ کوشش کی تھی کہ پی ٹی آئی واضح اکثریت سے انتخابات میں فتح حاصل کرے اور ملک میں اتحاد کے لیے کام کرے مگر ایسا نہ ہوسکا اور لوگ بد دل ہوگئے‘۔انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کا کام معیشت کو مضبوط بنانا اور عالمی دنیا سے تعلقات کو بہتر بنانا تھا، مگر ایسا نہیں ہوسکا،