اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہمیں بیرونی اخراجات اپنی چادر کے اندر رہ کر کرنے چاہئیں۔
اسحاق ڈار نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں بہت صلاحیت ہے، اسی لیے بجٹ میں آئی ٹی،زراعت،ایس ایم ای سیکٹر اور یوتھ سیکٹر کو فوکس کیا گیاہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ جب تک ان شعبوں کو سہولیات نہیں دیں گے اس وقت تک گروتھ نہیں ہوگی، یہ چاروں شعبے گروتھ کے ڈرائیورز ہیں، اسی لیے اس بجٹ میں ان شعبوں کو فوکس کیا ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آج اخبارات میں چھپا ہے کہ آئم ایف نے بجٹ میں دی گئی چھوٹ پر اعتراض کیا ہے، ہم نے ان شعبوں کو سہولیات دی ہیں جو گروتھ کا باعث بنتے ہیں، گروتھ ہوگی تو معیشت کا پہیہ چلے گا، ہمیں ایک خودمختار ملک ہونے کے ناطے اتنی اپنی مرضی کرنے کی اجازت تو ہونی چاہیے، ہم بطور ملک بہت آہستہ چل رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ فری لانسر کیلئے ایک صفحہ کی ٹیکس ریٹرن متعارف کروائی گئی ، اس کے علاوہ فری لانسر کو بہت سی سہولیات دی گئی ہیں۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کیلئے پیکج سامنے رکھ لیں اگر مزید گنجائش موجود ہے تو کریں گے، فری لانسر کیلئے کچھ مزید تجاویز کا جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں بیرونی اخراجات اپنی چادر کے اندر رہ کر کرنے چاہئیں ، بیرونی اکاؤنٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے اخراجات کرتے تو ستر ارب سے بڑھ کر ایک سو ارب ڈالر تک نہ جاتے، میں کئی سال سے مالی ڈسپلن کی بات کررہا ہوں، لیکیوڈیٹی کرنچ ہماری پرابلم ہے اس کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب ایم ڈی آئی ایم ایف نے ایک دو ہفتے پہلے بیان دیدیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہورہا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہم نے کرنسی کی اسمگلنگ کو ہر صورت روکنا ہے، اس کیلئے کریک ڈاؤن کرنا ہے، صرف کسٹمز یہ اسمگلنگ نہیں روک سکتا، اسکی اسمگلنگ روکنے کیلئے تمام ایجنسیوں کو مل کر کوشش کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس پر جو پابندی لگی ہے تو صرف چین اور انڈیا اس سے آئل لے رہے تھے، جب میں عالمی بینک کے اجلاس میں گیا تو اس وقت امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں سے بات کی کہ اگر چین و انڈیا لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں روس سے تیل نہیں لے سکتا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے کہا کہ ہم جی سیون کمیٹی بنارہے ہیں اس کمیٹی کی تجویز کردہ قیمت سے کم پر لینا ہوگا، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی تجویز سے بے شک ایک سینٹ سستا لیں لیکن اگر اس سے زیادہ قیمت پر لیا تو پابندیاں لگ جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ اب روس سے پہلا کارگو آگیا ہے اسکی پیمنٹ چائنیز کرنسی میں کرنا ہے، روسی تیل کی ادائیگیاں کوئی ایشوز نہیں ہے، روس سے منگوایا گیا تیل سنگار پور ریٹ سے بہت کم ہے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ پر میں نے آئی ایم ایف کو مدعو کیا، لیکن تین ماہ وہ پاکستان نہیں آئے جنوری کو پاکستان آئے، میری کوشش تھی کہ دوسری مرتبہ بھی آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرتے، آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔