چینی مہنگی ہونے کی وجہ لاہور ہائیکورٹ کے اسٹے آرڈرز ہیں، خفیہ رپورٹ میں انکشاف

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ حکومت کے فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔غیرملکی میڈیا سے گفتگو میں نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ فوج اور حکومت مل کر معاشی بحالی کے لیے کام کررہے ہیں۔ حکومت کے فوج سے بہترین تعلقات ہیں، فوج ہمیں تمام تر سہولیات فراہم کررہی ہے، وہ حکومتی معاملات میں بالکل مداخلت نہیں کررہی اور فوج کی جانب سے نگراں حکومت کو کوئی ڈکٹیشن نہیں دی جارہی، البتہ سیکیورٹی اور معاشی اقدامات میں ہم مل جل کر کام کر رہے ہیں، باعزت طریقے سے ہم ایک دوسرے سے گفتگو کرتے ہیں۔نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ سعودی عرب آئندہ 5 برسوں کے دوران پاکستان میں کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ ملک میں فارن ڈائرکٹ انویسٹمنٹ میں اضافے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ مشرق وسطیٰ بھی اس عرصے میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ دو یا اس سے زیادہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی ۔ بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سمیت الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے لیے یکساں مواقع ملیں گے تاہم بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسند ہے جس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ قانون کے مطابق الیکشن کے جلد انعقاد کے لیے سہولت فراہم کرنا عبوری حکومت کا مینڈیٹ ہے۔ آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کیلئے کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے، وقت پر الیکشن کے انعقاد کیلئےکوشاں ہیں، حلقہ بندیاں مناسب وقت پر مکمل ہوجائیں گی، جس میں ایک ماہ اور اس سے زائد عرصہ بھی لگ سکتا ہے، میں حتمی ٹائم فریم نہیں دے سکتا۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دہشتگردوں کے ہاتھ لگ گیا جس سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگیا، افغانستان میں طالبان حکومت عبوری دور سے گزر رہی ہے اور اسے مستحکم ہونے تک وقت دینا چاہیے۔