گلگلت میں مٹھی بھر عناصرکو پورے معاشرے کو یرغمال بنانے نہیں دیں گے، نگراں وزیراعظم

گلگت بلتستان: نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مسائل قانونی کی عملداری اور آئینی طریقے سے ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے.

انہوں نے کہا کہ مٹھی بھر عناصرکو پورے معاشرے کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،حکمت اورہمت کے ساتھ غلط فہمیوں کا خاتمہ کیاجائے گا،ملک میں ایک قوم ، ایک قانون اور صرف پاکستان کے نعرے کی ہی گنجائش ہے اگر کسی کوکسی اور سے کوئی امید،خوش فہمی یا غلط فہمی ہے تو وہ دور کرلے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلگت میں امراض قلب ہسپتال میں او پی ڈی کے افتتاح کے بعدصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان مختلف رنگ ونسل کے لوگوں کا گلدستہ ہے، ایک دوسرے کے حقوق کو مساوی تسلیم کرنا معاشرے کی بنیاد ہے، قائداعظم کا پاکستان کےلئے جو وژن تھا اس کا عملی نمونہ ہمیں گلگت بلتستان میں نظر آتا ہے، ایک دوسرے سے مختلف نقطہ نظر رکھنے کے باوجود مل جل کر زندگی بسر کرنا انسانیت کی معراج ہے، ایک دوسرے کے حقوق کا احترام ضروری ہے، حقوق کے نفاذ کی ذمہ داری ریاست کی ذمہ داری ہے، اسے احسن طریقے سے نبھائیں گے۔

وزیراعظم نے کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام کےلئے یہی پیغام لے کر آیا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ یہاں پر موجود بھائی چارے کو نقصان پہنچا سکتا ہے تو یہ اس کی بہت بڑی غلط فہمی ہے، وہ اپنی غلط فہمی دور کرلےاگر کسی وجہ سے کوئی غلط فہمیاں پیدا ہوئی ہیں تو حکمت اورہمت کے ساتھ ان کو دورکیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کے حوصلے پہاڑوں کی طرح بلند ہیں ،گلگت بلتستان کے لوگوں کے درمیان جو محبت پائی جاتی ہے اس کی وجہ سے دنیا بھر سے سیاح اس علاقے میں آتے ہیں ۔

وزیراعظم نے کہاکہ یہاں کے جو آئینی معاملات ہیں ان پر بھی گورنر، وزیراعلیٰ ، کابینہ کے ارکان اوردیگرمتعلقہ فریقین سے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،گلگت بلتستان کے مسائل ہرممکن حد تک حل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ یہاں کے لوگ اپنے پائوں پر کھڑے ہوں اور ایک پروقار زندگی بسر کریں اوران کی شناخت کے حوالے سے جو سوالات ہیں ان کے بھی جلد آئینی جوابات مل جائیں گے۔

انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں سڑکوں کے بنیاد ی ڈھانچے کو بہتر بنانا وفاقی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے،مٹھی بھر عناصرکو پورے معاشرے کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

سپریم ایپلٹ کورٹ میں جج کی تعیناتی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ اس حوالے سے جلد خوشخبری سنائیں گے،تعیناتی کےلئے کسی قسم کی کوئی بولی نہیں لگے گی، ہم بولیاں لگانے نہیں بولیوں کا خاتمہ کرنے آئے ہیں، قراقرم یونیورسٹی کے مالی معاملات کو حل کیا جائے گا۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے اندر صرف پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے ہی کا م کرسکتے ہیں اس کے علاوہ کسی ادارے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پاکستان میں صرف ایک قوم ، ایک قانون اور صرف پاکستان کے نعرے کی ہی گنجائش ہے اگر کسی کوکسی اور سے کوئی امید،خوش فہمی یا غلط فہمی ہے تو وہ دور کرلے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ گلگت میں پی ٹی وی کے بیورو آفس کے قیام اورپی ٹی وی پر شینا اور بلتی زبان میں ٹاک شوز شروع کرنے کے لئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں تاکہ یہاں کے سیاسی ، معاشی اوردیگر مسائل کو اجاگرکیا جاسکے۔