لاہور ہائیکورٹ: پرویز الہٰی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے کی نیب اپیل ناقابل سماعت قرار

لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پرویز الہٰی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکنے سے متعلق سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف نیب کی انٹرا کورٹ اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس راحیل کامران پر مشتمل دو رکنی بینچ نے نیب کی اپیل پر سماعت کی۔ نیب نے انٹرا کورٹ اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ سنگل بینچ کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے، نیب کیسز پر صرف دو رکنی بینچ سماعت کا اختیار رکھتا ہے، سنگل بینچ نے حقائق کے برعکس پرویز الٰہی کو کسی بھی مقدمہ میں گرفتار کرنے سے روکا۔
نیب نے استدعا کی تھی کہ عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور اپیل کے حتمی فیصلے تک سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کرے تاہم لاہور ہائی کورٹ نے استدعا مسترد کردی۔

لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے پرویز الہی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا سنگل بینچ کا فیصلہ برقرار رکھا اور دو رکنی بینچ نے نیب کی اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر نمٹا دی۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے قرار دیا کہ نیب متاثرہ فریق نہیں ہے، سنگل بینچ کے فیصلے میں نیب سے متعلق کوئی خاص ہدایات جاری نہیں کی گئیں، نیب کی اپیل ناقابل سماعت قرار دے کر نمٹائی جاتی ہے۔
دوسری جانب عدالت نے پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، اینٹی کرپشن حکام نے دو مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے لیے درخواست دی ہے۔

مونس الہٰی اور جبران خان کے طلبی نوٹس پر وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب

دریں اثنا اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں مونس الہٰی اور جبران خان کے طلبی نوٹس سے متعلق وزارت خارجہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

اسپیشل سینٹرل عدالت کے جج عبد الستار لنگاہ نے ایف آئی اے کے مقدمے پر سماعت کی۔ گزشتہ سماعت پر عدالت نے مونس الہی اور جبران خان کو بذریعہ وزرات خارجہ نوٹسز جاری کیے تھے۔ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کا چالان پیش کررکھا ہے

بعدازاں عدالت نے کارروائی 28 ستمبر تک ملتوی کردی۔