اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے خلاف استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کرنے کے خلاف کیس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جو کہ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیر کے روبرو ہوئی۔
عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر متعدد مقدمات اسلام آباد میں درج کیے گئے، بغاوت، غداری، فارن فنڈنگ، توہین جج اور توشہ خانہ کیس رجسٹرڈ کیے گئے، یہ آرٹیکل 154 کی صریحاً خلاف ورزی ہے، ہم نے ٹرائل کورٹ کے جج کو چیئرمین پی ٹی آئی کے جیل میں قید ہونے سے متعلق آگاہ کیا۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج کو چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم دینا چاہیے تھا، جج نے چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستیں عدم پیروی پر خارج کر دیں، ٹرائل کورٹ کے فیصلے سپریم کورٹ کے آرڈر سے مطابقت نہیں رکھتے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ ہم ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیں؟ ہم فیصلہ کالعدم قرار دے کر ٹرائل کورٹ میں اپیلیں دوبارہ بحال کر دیں؟
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جی بالکل! میرٹ پر جو بھی فیصلہ کرنا ہے کردیا جائے۔
ان دلائل کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔