واشنگٹن: ورلڈ بینک نے پاکستان سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافے اور پینشن اصلاحات کا مطالبہ کردیا۔ورلڈ بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اپڈیٹ میں پنشن اصلاحات پر وفاقی اور صوبائی پبلک سیکٹر کی پنشن سے پیدا ہونے والے مالی بوجھ کو کم کرنے کے لئے فوری طور پر اصلاحات متعارف کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پینشن اصلاحات کے منصوبے کو تیار کرکے اسے نافذ کرنے کے لیے ابتدائی اقدامات کیے جائیں تاکہ طویل مدت کےلیے مالی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ پبلک سیکڑ کے معاوضے کو معقول بنانے کے لیے اصلاحاتی منصوبے کے تحت ابتدائی اقدامات بھی کیے جائیں۔بجلی اور گیس سیکٹر میں نرخوں کے حوالے سے اصلاحات کو رسدی لاگت کے ساتھ منسلک رکھا جائے تاکہ بجلی اور گیس کے شعبے میں بڑھتے ہوئے گردشی قرضے کو محدود کیا جاسکے اور غریبوں کو سماجی تحفظ فراہم کیا جا سکے۔عالمی بینک نے پرسنل انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) کی ریونیو اصلاحات پر، عالمی بینک نے تنخواہ دار اور غیر تنخواہ دار ملازمین کیلئے اسکیموں کو ترتیب دے کر پیچیدگی کو کم کرنے کے لئے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ورلڈ بینک کا مزید کہنا ہے کہ مراعات یافتہ طبقے کو ختم کرکے ایکویٹی بڑھانے کے لئے مخصوص آمدنی کے ذرائع کا علاج اور قابل ٹیکس آمدنی کے ذرائع میں شرح کے ڈھانچے کو ہم آہنگ کرکے ذاتی انکم ٹیکس کے نظام الاوقات میں اصلاحات کی جائیں۔عالمی بینک نے سماجی طور پر نقصان دہ اشیا پر ٹیکس بڑھانے کی تجویزدیتے ہوئے کہا ہے کہ تمباکو سمیت صحت کے لیے دیگر نقصان دہ مصنوعات اور ماحول کو نقصان پہنچانے والی اشیا پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے۔ورلڈ بینک نے توانائی کی مصنوعات، ٹیلی کمیونیکیشن، مالیاتی خدمات اور دیگر کی کھپت پر ذاتی انکم ٹیکس “ودہولڈنگ” چارجز کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ غریب اور کمزور گھرانوں پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جا سکے۔