اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں منعقدہ فل کورٹ اجلاس میں 6 ججوں کے خط کے معاملے پر دی گئیں تجاویز پر غور کیا گیا جبکہ شکایت کرنے والے تمام ججوں نے بھی شرکت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ کو تجاویز دینے کے لیے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں عدالت عالیہ کے تمام ججوں، وفاقی دارالحکومت کے ایسٹ اور ویسٹ کے دو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوں کی تجاویز پر غور کیا گیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ڈھائی گھنٹے تک جاری رہا، جس میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھنے والے 6 ججوں سمیت 8 ججوں نے شرکت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز اجلاس میں شریک ہوئے۔سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ سے مانگی گئیں تجاویز کے لیے ہونے والے اجلاس میں تمام ججوں کی جانب سے آنے والی تجاویز پر غور کیا گیا۔
اندرونی کہانی
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہونے والے فل کورٹ اجلاس میں ججز کو ملنے والے دھمکی آمیز خط پر ججز نے اہم فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق مستقبل میں کسی بھی مداخلت پر متفقہ ردعمل دینے پر اتفاق کیا گیا ہے۔فل کورٹ اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ متفقہ تجاویز سپریم کورٹ کو بھیجے گی جس کا ڈرافٹ مقررہ تاریخ سے قبل ارسال کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق فل کورٹ اجلاس میں تجاویز پر کوئی اختلاف سامنے نہیں آیا۔