اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لیے جیل میں ملاقات کیلئے مختص کمرے کی تصاویر اور مکمل رپورٹ طلب کرلی ۔عدالت نے آئندہ سماعت پر دلائل طلب کرتے ہوئے کہا سپرٹینڈنٹ کا اڈیالہ جیل سے باہرکا اختیارنہ ہونے کا بتایا ہے آئندہ سماعت پربتایا جائے کہ یہ کس کا دائرہ اختیار ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے نعیم پنجوتھہ کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی درخواست پر سماعت کی ۔جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ میں حکومت پنجاب کہہ رہی جیل کے باہرکی ذمہ داریاں ضلعی پولیس کی ہیں اس کا کیا مطلب ہے۔ کیاحکومت پنجاب کااس میں کوئی اختیارنہیں؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ یہ ڈپٹی سکریٹری جیل خانہ جات کا جواب ہے ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ عمران خان کی مرضی کے مطابق ایس اوپیزتیارکی گئیں ہیں جن پرعمل ہورہا ہے۔ جسٹس ثمن رفعت امتیازنے کہاکہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ سے اجازت نہ مانگنے اورایس اوپیزفالونہ کرنے کی بنیاد پرعدالت نے درخواست مسترد کی تھی۔عدالت نے کہاکہ بینک میں سکیورٹی ایشوزکے باوجود چیکنگ آسانی سے ہوتی اورسہولت بھی ہوتی ہے۔عدالت نے ملاقات سے متعلق استفسار کیا تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ملاقات میں شیشے کی دیوار کا مقصد ہے کہ منشیات یا دیگرمشکوک اشیاء جیل میں نہ پہنچائی جا سکیں۔ سرکاری وکیل نے دیگرقیدی کی وکلاء سے ملاقات کی اجازت نہیں ہونے کا بتایا تو جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دیے یہ کوئی بات ہے کہ ہم جیل میں وکلاء کی ملاقات نہیں کروا سکتے ۔عدالت نے جیل میں ملاقات کیلئے مختص کمرہ کی تصاویر طلب کرتے ہوئے رپورٹ اور پولیس دائرہ اختیارسے متعلق دلائل طلب کرلیے۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے ہوگی