اسلام آباد: الیکشن کمیشن اور لاہور ہائی کورٹ کے درمیان الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے اختیار کا معاملہ شدت اختیار کر گیا اور دونوں آئینی ادارے آمنے سامنے آگئے ہیں۔ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن ٹربیونلز کے معاملے پر الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس ہوا اور ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی ٹربیونلز میں اپنی نمائندگی ظاہر نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نہ انتخابی ٹربیونل میں اپنا نمائندہ بھیجے گا اور نہ ہی ٹربیونل کی کارروائی میں شمولیت اختیار کرے گا۔ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن اجلاس میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ اور جسٹس شاہد کریم کے خلاف جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس بجھوانے پر بھی مشاورت ہوئی۔الیکشن کمیشن کے اجلاس میں بتایا گیا کہ انتخابی تنازعات کے حوالے سے انتخابی درخواستوں پر سماعت کے لیےتین طرح کے الیکشن ٹریبیونلز قائم کیے گئے، پہلی قسم لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن سے مشاورت سے الیکشن ٹریبیونلز قائم کیے گئے، دوسری قسم لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی مشاورت کے بغیر ٹریبیونلز قائم کیے اور تیسری قسم کے ٹریبیونلز الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کی مشاورت کے بغیرخود قائم کیے تھے۔مزید بتایا گیا کہ الیکشن ایکٹ 2017کی ذیلی شق تین کے تحت الیکشن کمیشن کو متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد ٹریبیونلز قائم کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے لاہورہائی کورٹ کے تشکیل کردہ 8 الیکشن ٹربیونلز کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔الیکشن کمیشن نے 8 الیکشن ٹربیونلز کے خلاف اپیل پر کل ہی سماعت کرنے کی استدعا کر رکھی ہے۔