فاروق سکندر کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ‘قیادت کی نااتفاقی انتخابات میں شکست کی وجہ بنی ‘عثمان عتیق

دبئی (انٹرویو: راجہ اسد خالد )مسلم کانفرنس یوتھ ونگ کے چیئرمین سا بق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان کے فرزند سردار عثمان عتیق نےکہا ہے کہ مسلم کانفرنس کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لیے آزاد کشمیر کے تمام کارکنوں سے مشاورت کر کے حکمت عملی مرتب کر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں مسلم کانفرنس کو کافی مشکلات اور مسائل درپیش ہیں اس کے باوجود مسلم کانفرنس کی ازسر نو تشکیل نو کر رہے ہیں اور مستقبل میں ایک مضبوط کردار ادا کرنے کی کوشش کریں گے۔ موجودہ حالات میں مسلم کانفرنس کی پوزیشن صفر یا منفی میں ہے جو ہمارے لئے تشویش ناک ہے۔ اس میں قیادت کا کمی ہے اور ہم سب اس کے ذمہ دار ہیں۔ مسلم کانفرنس کی کامیابی کیا سہرا اگر ہمارے سر تھا تو ناکامی کا ذمہ بھی ہمارا ہے۔ میں خود کو اس کا ذمہ دار سمجھتا ہوں۔مسلم کانفرنس کی قیادت اور صدارت جہاں بھی ہو لیکن اس کی شناخت ہمیشہ غازی آباد سے رہے گی۔ مرزا شفیق جرال کی قیادت میں مسلم کانفرنس نے بڑی کامیابی حاصل کی اور سردار سکندر حیات جیسی شخصیت کو مسلم کانفرنس میں شامل کیا۔ لیکن الیکشن میں ہماری شکست اک بدقسمتی ہے۔ سردار سکندر حیات صاحب کے ساتھ ایک عزت اور احترام کا رشتہ رہا اور انہوں نے آخری ایام میں ہماری سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا ان کے ساتھ حیا کا خیال رکھنا پڑے گا۔ فاروق سکندر کے جانے یا آنے سے مسلم کانفرنس کو کو ئی فرق نہیں پڑتا ہے۔سکندر حیات صاحب کے آنے اور جانے سے فرق پڑتا تھا فاروق سکندر کو آزاد کشمیر کی سیاست میں 15 سے 20 سال ہو گئے ہیں اور ان کا سیاست میں کیا کردار ہے۔ ان کی پہچان صرف اتنی ہے کہ سردار سکندر حیات صاحب مرحوم کے بیٹے ہیں 20 سال قبل چلتے پھرتے کشمیر کونسل کے ممبر بنے تھے ان کی کارکردگی کیا رہی؟ کوٹلی میں ہماری شکست ہوئی وہ ہماری ناقص حکمت عملی کی وجہ سے ہوئی اور ہماری قیادت کی نااتفاقی کی وجہ سے ہوئ کوٹلی میں سینئر سیاستدان راجہ حضر حیات، سر دار نعیم خان صاحب، ملک نواز صاحب ہی بہتر بتا سکتے ہیں میرا ذاتی خیال ہے قیادت کی نااتفاقی تھی جو شکست کی وجہ بنی ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا مقبوظہ کشمیر میں ایکٹ 35 اور 370 میں ترمیم کے بعد کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس میں فاروق حیدر اور ان کی حکومت کی ناکامی ہے کہ کوئی جاندار سٹینڈ نہیں لیا اور وہ یورپ اور امریکا کے دورے کرتے رہے اس نازک صورتحال میں آزاد کشمیر کی جو نیشنلسٹ پارٹیوں نے جو کردار ادا کیا اور دھرنے دیئے اس سے آزاد کشمیر میں نظریات اختلاف کو ہوا دینے کی کوشش کی ساری نیشنل لسٹ پارٹیاں یا تو پیپلز پارٹی کو سپورٹ کرتی ہیں یا تحریک انصاف کے ساتھ ہوتی ہیں ان کا کوئ معیار نہیں فاروق حیدر کشمیر میں بہت باتیں کرتے تھے پاکستان میں جا کر لڑکیاں کے طرح رونا شروع ہوجاتے تھے سب خرابی ان کی ہے ۔ مسلم کانفرنس نے نظریہ پاکستان کی ہمیشہ آمین اور امید رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا آزاد کشمیر کو صوبہ بنانے کی راہ میں صرف مسلم کانفرنس حائل ہے۔ آزاد کی شناخت اور وحدت پر کوئی کمپرومائز نہیں کر سکتے ہیں۔ مسلم کانفرنس موجودہ حالات میں صرف اپنی محنت اور اللہ پاک کی مدد سے ہی ممکن ہے۔آپ پر الزام ہے کہ آپ نے الیکشن میں ٹکٹ کی تقسیم پر آپ نے پیسے لیکر ٹکٹ تقسیم کیے۔ جس پر انھوں نے کہا کہ میں پیسے لیکر مسلم کانفرنس کو ہرانے کے لیے ٹکٹ دوں گاالیکشن میں مسلم کانفرنس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے۔ صغیر چغتائی بہت اچھے انسان تھے اورکمنٹمٹ والے انسان تھے ہمارے ساتھ تعاون کرتے رہے۔ اللہ پاک ان کو جنت میں اعلی مقام عطا کرے ان کے جانے کے بعد حالات مختلف ہو گیے تنویر الیاس کو ابھی سیاست بہت کچھ سیکھنا پڑے گا مسلم کانفرنس اور تحریک انصاف کے ساتھ الیکشن کی حد تک اتحاد تھا۔ سردار تنویر الیاس کو آزاد کشمیر کی سیاست کو سمجھنے کے لیے ابھی وقت لگے گا۔ تحریک انصاف کے ساتھ ہماری بہت ساری کمٹمنٹ تھی جو غلط ثابت ہوئ اور تحریک انصاف اپنی باتوں اور وعدوں سے منحرف ہو گی۔ تبدیلی کی ناکامی پر سب لوگ لعنت بھیجتے ہیں۔ ایسی تبدیلی پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں۔ آپ سب تبدیلی کے آثرات سے اچھی طرح واقف ہیں ۔ تبدیلی کا نعرہ اب لعنت بن چکا ہے۔اللہ کا شکر ہے ہم اس تبدیلی کا حصہ نہیں ہیں۔حلقہ کی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا میجر لطیف خلیق کی سیاست بشارت شہید پر ہوتی ہے وہ 5 سال مسلم لیگ ن کے ساتھ لگے رہے اور 5 سال تحریک انصاف کے ساتھ رہے گے پھر بھی وہ نہیں بنوا سکتے ہیں۔ ان کی سیاست اس پر چلتی ہے۔ ان کی کوئی اوقات نہیں سوائے تنقید کرنے کے ان کے پاس کیا ہے