پینسلوانیا: دنیا بھر میں وافر اگنے والا پھل آلوچہ یا آلوبخارا خشک ہونے پر ہڈیوں کے لئے بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اگر عمررسیدہ خواتین اسے معمول میں شامل رکھیں تو ان کی ہڈیوں کی کثافت (بون ڈینسٹی) برقرار رہتی ہے۔اگرچہ آلوبخارا ہماری پسندیدہ اشیا کی فہرست میں شامل نہیں لیکن اسے طبی فوائد کے لیے ضرور کھایا جاسکتا ہے۔ دنیا بھر کی طرح پاکستانی خواتین ہڈیوں کی کمزوری اور تکلیف کی شکار ہیں۔ پینسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی کھوج بتاتی ہے کہ بالخصوص 40 برس سے زائد عمر کی خواتین آلوبخارے کی 50 سے 100 گرام مقدار کھائیں تو اس سے ہڈیوں کا بھربھرا پن کم ہوسکتا ہے۔خواتین میں سُن یاس کے بعد آکسیڈیٹو اسٹریس اور اندرونی سوزش (انفلیمیشن) سے ہڈیوں کی اندرونی کثافت کم ہونے لگتی ہے۔ یہاں تک کہ فریکچر کے واقعات بڑھ جاتے ہیں۔ اب اس مرحلے پر آلوبخارے کو نہ صرف اس عمل کو روکا جاسکتا ہے بلکہ اسے مکمل طور پر الٹانا بھی ممکن ہے۔اس ضمن میں چوہوں پر کئی تجربات کئے گئے۔ پھر 16 مختلف تحقیقات کا جائزہ بھی لیا گیا جن میں دس کلینیکل اور دو پری کلینکل ٹرائلز شامل ہیں۔ چوہوں کو جب آلوبخارے کے اجزا کھلائے گئے تو ان میں آکسیڈیٹوواسٹریس کی کمی ہوئی اور اندرونی سوزش کم ہونے لگی جو کئی امراض کی وجہ بنتی ہے۔تاہم ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزنہ دس آلوبخارے مسلسل ایک سال تک کھائیں تو اس سے خاطرخواہ فوائد حاصل ہونے لگتےہیں۔ جبکہ چھ ماہ تک یہ معمول رکھیں تو اس سے ہڈیاں نرم پڑنے کا سلسلہ رک جائے گا۔ ڈاکٹروں کے مطابق بالخصوص 50 سال سے زائد عمر کی خواتین میں اس کے واضح فوائد دیکھے جاسکتے ہیں۔خواتین کی نرم اور بھربھری ہڈیوں کا نتیجہ آخرکار گٹھیا اور جوڑوں کے دیرینہ درد کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہڈیاں نازک ہونے لگتی ہیں اور بار بار فریکچر کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ پوری دنیا میں 20 کروڑ سے زائد خواتین اس کی شکار ہیں۔ اگرچہ سبزیوں اور پھلوں کے استعمال سے کچھ فوائد ملتے ہیں لیکن اب آلوبخارا شامل کرکے ہڈیوں کو تندرست رکھا جاسکتا ہے۔