بیجنگ: چینی طبّی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ دنیا میں گٹھیا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور آج یہ بیماری ایک عالمی مسئلے کے طور پر سنگین سے سنگین صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔گزشتہ تیس سال کے دوران دنیا بھر میں گٹھیا کے پھیلاؤ سے متعلق جاننے کےلیے انہوں نے ’’گلوبل برڈن آف ڈِزیز‘‘ نامی ایک مطالعے کے تحت 1990 سے 2019 تک جمع شدہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔یہ مختلف بیماریوں کے معاشی اور معاشرتی بوجھ کے بارے میں سب سے بڑا عالمی مطالعہ بھی ہے جس میں 156 ملکوں اور علاقوں کے 7,000 سے زیادہ طبّی ماہرین شریک ہیں۔جب اس مطالعے کے اعداد و شمار کو بطورِ خاص گٹھیا کے حوالے سے جانچا گیا تو معلوم ہوا کہ 1990 میں گٹھیا کے مریضوں کی عالمی تعداد 24 کروڑ 75 لاکھ تھی جو اگلے 30 سال میں، یعنی 2019 کے اختتام تک، بڑھ کر 52 کروڑ 78 لاکھ ہوچکی تھی۔اگر گٹھیا کے پھیلاؤ میں اضافے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو خدشہ ہے کہ 2050 تک اس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہوجائے گی جبکہ اس پر آنے والے اخراجات بھی آج کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ جائیں گے۔’’اس بیماری کا معاشی اور معاشرتی دباؤ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،‘‘ ڈاکٹر جیانہاؤ لِن نے کہا جو اس مطالعے کے مرکزی مصنف اور پیکنگ یونیورسٹی کے پیپلز ہاسپٹل میں جوڑوں کے امراض کے ماہر ہیں۔’’آبادی، عمر رسیدہ افراد کی تعداد اور موٹاپے میں تیز رفتار عالمی اضافے کی بنا پر مستقبل قریب میں اس بیماری (گٹھیا) کا دباؤ بھی یقینی طور پر بڑھے گا،‘‘ انہوں نے کہا۔ترقی یافتہ اور امیر ممالک کے لوگ گٹھیا میں زیادہ مبتلا دیکھے گئے جبکہ مردوں کی نسبت خواتین کی زیادہ تعداد میں گٹھیا کا مشاہدہ ہوا۔گھٹنے، کولہے اور دوسرے جوڑوں کی گٹھیا میں اضافہ ہوا جبکہ ہاتھوں کی گٹھیا میں کمی واقع ہوئی۔ریسرچ جرنل ’’آرتھرائٹس اینڈ رہیومیٹولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس ریسرچ رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ گٹھیا سے بچنے کےلیے زیادہ چلنے پھرنے اور جسمانی مشقت کرتے رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم موٹاپے کا، اور اس کے نتیجے میں گٹھیا کا شکار نہ ہوں۔اس کے علاوہ، جسمانی ورزش بھی گٹھیا سے چھٹکارا پانے میں ہماری بہت مدد کرسکتی ہے۔