براكہ نیوکلیئر پاور پلانٹ متحدہ عرب امارات کی اجتماعی کوششوں کی کامیاب کہانی

ابوظہبی(نمائندہ خصوصی) براكہ نیوکلیئر پاور پلانٹ ایک مثبت کامیابی کی کہانی ہے جو مختلف شراکت دار تنظیموں اور اداروں کے تعاون اور اجتماعی کوشش کی علامت ہے۔ امارات نیوکلیئر انرجی کارپوریشن (ای این ای سی) اپنے شراکت داروں کے تعاون سے، ملک کے پرامن جوہری پروگرام کی ترقی کامرکزی ادارہ ہے۔ای این ای سی نے براكہ کے دوسرے ری ایکٹر کے کمرشل آپریشن کے آغاز کے موقع پر ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہے کہ وفاقی اتھارٹی برائے نیوکلیئر ریگولیشن (ایف اے این آر) نے 2020 میں براكہ کے پہلے یونٹ اور 2021 میں دوسرے یونٹ کے لیے آپریٹنگ لائسنس کے حصول کے لیےدرخواست کے15ہزار سے زیادہ صفحات کا جائزہ لیا۔ ایف اے این آر نے اس وقت پلانٹ کا 360 سے زیادہ بار معائنہ کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پلانٹ تمام ریگولیٹری تقاضوں کو پورا کرتا ہے جبکہ عالمی جوہری ایسوسی ایشن اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بین الاقوامی ماہرین نے 44 متعلقہ جائزے مکمل کیے۔یہ پلانٹ 2050 تک ماحول میں صفر کاربن اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لیے ملک کی کوششوں میں ایک بڑا معاون منصوبہ اور خطے میں ماحول دوست بجلی کا سب سے بڑا واحد ذریعہ ہے۔مکمل ہونے پر، پلانٹ سے 5ہزار 600 میگاواٹ ماحول دوست بجلی پیدا ہوگی، جو متحدہ عرب امارات کی بجلی کی ضروریات کا 25 فیصد پورا کرے گا جبکہ کاربن کے اخراج میں سالانہ 2کروڑ24لاکھ ٹن کمی واقع ہوگی۔ پلانٹ کے پہلے ری ایکٹر پر تعمیراتی کام 2012 میں شروع کیاگیا تھا جبکہ باقی ماندہ کام مسلسل جاری ہے۔تیسرے ری ایکٹر کی تعمیر نومبر 2021 میں مکمل ہوئی اور ایف اے این آر سے آپریٹنگ لائسنس حاصل کرنے کے لیے اس کے آپریٹنگ سسٹم حوالے کیے گئے ہیں، جو اس سال ملنے کی امید ہے۔چوتھے ری ایکٹر پر تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے اور اس وقت 92 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ چاروں ری ایکٹرز مجموعی طورپر 96 فیصد مکمل کرلیے گئے ہیں۔ براكہ پلانٹ میں چار تھرڈ جنریشن اے پی آر 1400 ری ایکٹر نصب ہیں، جن میں سے ہر ایک کی آپریٹنگ لائف 60 سال ہے۔ ای این ای سی اور اس کے ذیلی اداروں میں تقریباً 50 مختلف ممالک کے 3ہزار سے زیادہ افراد کام کرہے ہیں، جن میں سے 60 فیصد اماراتی شہری جبکہ خواتین کل افرادی قوت کا 20 فیصد ہیں۔