ایم کیو ایم کا باضابطہ طور پر حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان

اسلام آباد:اسلام آباد میں بلاول بھٹو،شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آج تاریخی موقع پر جمع ہوئے ہیں، قومی قیادت امتحان سے گزر رہی ہے، یہ مبارکبادوں سے زیادہ امتحان کا دن ہے، ایسے میں ہم نے نئی امیدیں لیکر اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے، چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں اور ایسے دور کا آغاز ہو جہاں سیاسی اختلاف ، ذاتی دشمنی نہ سمجھی جائے۔شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کیے، پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ماضی کو ایک طرف رکھ کر نئے سفر کا آغاز کیا، ملکی تاریخ میں آج اہم دن ہے، اپوزیشن کا متحدہ قومی جرگہ آج بیٹھا ہے، ایم کیو ایم کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ استعفی دے دیں، ان سے امید تو نہیں لیکن وہ نئی ریت کا آغاز کرسکتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت بھی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہو اور ہم نے انہیں سندھ میں مل کر کام کرنے کی پیشکش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی، ملک اور ساری سیاسی جماعتوں کیخلاف سازش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔بلاول نے کہا کہ کل ہی قومی اسمبلی کا اجلاس ہے جس مین تحریک عدم اعتماد پر کل ہی ووٹنگ کرائی جائے اور معاملے کو حل کرکے آگے بڑھا جائے، یہ انتخابی اصلاحات پر کام کرنے اور معاشی بحران سے نکلنے کا آغاز ہوگا، شہباز شریف جلد وزیراعظم منتخب ہوں گے، ہم نے غیرجمہوری طریقے سے منتخب حکومت کے جمہوری طریقے سے خاتمے کا بندوبست کیا ہے۔