لندن: قارئین کو یاد ہوگا کہ چند ماہ قبل ہم نے ناک پر ہوا کا غبارہ پھلا کر پانی کے اندر چھپنے والی چھپکلی کا احوال لکھا تھا۔ اب اسی طرح ایک مکڑی کا انکشاف ہوا ہے جو خود پر ہوا کا غلاف بنا کر پانی کے تہہ میں نصف گھنٹے تک چھپ سکتی ہے۔اس انوکھی مکڑی کا نام ’ٹریکیلیا ایکسٹینسا‘ ہے کو میکسکو سے پناما تک کے فطری ماحول میں رہتی ہے۔ یہ اپنے شکار کی تلاش میں پانی کے پاس رہتی ہے لیکن اگر اپنےشکاری کو دیکھتے ہوئے جان بچانے کے لیے پانی میں غوطہ لگالیتی ہے۔ اس دوران اس کے بدن پر ہوا کا ایک غلاف سا بن جاتا ہےجو اسے نصف گھنٹے تک پانی کے اندر چھپے رہنے میں مدد دیتا ہے۔بنگھمٹن یونیورسٹی کی نائب پروفیسر لِنڈے سوائرک اور ان کے ساتھیوں نے یہ مکڑی دیکھی جو انسانوں کے ڈر سے پہلی مرتبہ پانی کے اندر چھپتے ہوئے دیکھی گئی تھی۔ اس کے بعد معلوم ہوا کہ یہ خاص نظام کے تحت 30 منٹ تک زیرِ آب رہ سکتی ہے۔اس کے جسم پر خاص طرح کے بال ہیں جو پانی کو دھکیلتے ہیں یعنی ہائیڈروفوبک خواص رکھتے ہیں۔ اس طرح مکڑی کے پورے بدن پر ہوا کی پتلی مزاحمتی پرت بن جاتی ہے اور پانی دباؤ کے باوجود اس کے اندر نہیں جاتا اور نہ ہی منہ میں داخل ہوتا ہے۔اب یہ معلوم کرنا باقی ہے کہ آیا وہ اس ہوا سے سانس بھی لیتی ہے یا نہیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس سے وہ مکمل ڈوبنے سے محفوظ رہتی ہے اور کچھ وقت آبی گہرائی میں گزارتی ہے۔ لیکن خیال ہے کہ ہوا کی چادر سے اس کے سانس لینے کے مقامات کھلے رہتے ہیں۔ دوسری جانب وہ پانی کے اندر اپنی جسمانی حرارت بھی برقرار رکھتی ہے۔