نیویارک: وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے دورہ ماسکو کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے روس کے دورہ کی حمایت کرتا ہوں، انہیں یہ نہیں معلوم تھا کہ روس پہنچتے ہی ماسکو یوکرین پر حملہ کردے گا۔اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے دنیا کی تمام ریاستوں کے ساتھ سرکاری اور سفارتی تعلقات ہیں، وزیر خارجہ نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جہاں تک سابق وزیراعظم کے دورہ روس کا تعلق ہے، میں عمران خان کا دفاع کروں گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے روس کا دورہ اپنی خارجہ پالیسی کے حصے کے طور پر کیا، کسی کو یہ خبر نہیں تھی کہ ماسکو پہنچنے کے بعد روس یوکرین پر حملہ کردے گا، بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو اس طرح کے بے گناہ اقدام کی سزا دینا انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان بالکل واضح حکمت عملی پر کام کررہا ہے، ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔ اقوام متحدہ کے اصولوں پر قائم ہیں اور در حقیقت امن کی اہمیت پر زور دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نہ صرف عسکریت پسندوں کے ساتھ لڑرہا ہے بلکہ نفرت انگیز تقریر اور انتہاء پسندی کو بھی شکست دینے کی کوشش کررہے ہیں۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیاسی اور عوامی سطح پر یہ اتفاق پایا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا ہو یا فلسطین ہم دونوں مظلوم اقوام کی حمایت کرتے ہیں۔وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ماضی کے اقدامات نے ہمارے لیے ایسے ملک کے ساتھ بات چیت کرنا بہت مشکل بنا دیا ہے، مودی حکومت مقبوضہ جموں و کشمیر میں نسل پرستانہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری نہیں کر رہا ہے۔بلاول بھٹو نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ تباہ کن دہشت گردانہ حملے تحریک طالبان سے منسلک ہیں، آرمی پبلک اسکول (اے پی ایس) ہو یا چاہے میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو پر حملہ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مشکل وقت میں افغانستان کا حامی رہا ہے اور اور بین الاقوامی برادری کو بھی اپیل کرتا ہے کہ افغان عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ہماری مدد کریں۔ پاکستان امن کا حامی ہے ہم نے افغانستان میں کئی دہائیوں کے تنازع کے بعد اپنے تجربات سے دیکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ طویل جنگ کے باوجود بالآخر مزاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے افغان مسئلے کو حل کیا گیا۔