اسلام آباد: جرمنی نے افغانستان کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے، مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا لیکن ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد وزارت خارجہ میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ کو خوش آمدید کہتا ہوں، پاکستان اور جرمنی کے درمیان دیرینہ تعلقات اور شراکت داری ہے، علاقائی امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک میں تعاون موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرمنی پاکستان کی ٹیکسٹائل تجارت کے لیے بڑا شراکت دار ہے، جرمنی 35 کمپنیوں کے ساتھ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والا بڑا ملک ہے ہم نے موجود تعاون میں توسیع پر تبادلہ خیال کیا، ہم میونخ میں جلد قونصلیٹ جنرل کھولنے کے لیے پرامید ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغان عالمی برادری کے انسانی حقوق، خواتین کے ساتھ حقوق پر عالمی برادری کے جذبات کا احترام کریں گے، ضروری ہے کہ دنیا افغان عوام پر توجہ دے، ہم نے افغانستان سے 24 ممالک کے 90 ہزار افراد کے انخلاء میں مدد دی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کسی بھی ملک کی علاقائی سالمیت، سرحدوں، انسانی حقوق کے احترام اور تنازعات کے پرامن حل کی حمایت کرتا ہے، تنازع کے آغاز سے ہی ہم روس، یوکرین اور دیگر ممالک کی قیادتوں سے رابطہ میں ہیں، پاکستان سمجھتا ہے کہ مسئلے کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں تازہ واقعہ میں بی جے پی کے دو حکام کی جانب سے حضور اکرم ﷺ کی ذات سے متعلق توہین آمیز کلمات کہے گئے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں، ہم کشمیری عوام کی جدوجہد اور انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔
جرمن وزیر خارجہ
جرمن وزیر خارجہ انالینا بئیر بوک نے کہا کہ ہم تنازعات کے دور سے گزر رہے ہیں، روس کی جانب سے یوکرین میں گندم پر پابندیوں سے دنیا میں گندم کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوا، آج ہم نے افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی۔جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام نے افغان عوام کا کھلے بازوؤں کے ساتھ استقبال کرکے بڑے دل کا مظاہرہ کیا، ہم پاکستانی حکومت، عوام اور عالمی شراکت داروں سے تعلیم، صحت اور معیار زندگی بلند کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی معیشت رکی ہوئی ہے، مخالف آوازوں کو بلند نہیں ہونے دیا جاتا، عالمی برادری انہیں بتا چکی ہے کہ وہ غلط سمت میں جا رہے ہیں تاہم ہم افغان عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، خواتین اور لڑکیاں افغانستان میں بہت متاثر ہیں، پاکستان کے تعاون سے گزشتہ ماہ تک 40 ہزار افغانی پاکستان سے جرمنی پہنچ چکے ہیں جو کہ جرمنی میں امن و امان سے رہ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم مل کر کام کریں اور تعاون کو مختلف شعبوں تک پھیلائیں تو باہمی شراکت داری میں اضافہ ہوگا، ہم سب کو یوکرین کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا دفاع کرنا ہوگا، دنیا میں طاقت ور کے قانون کے نفاذ کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہمیں دنیا میں عالمی قوانین کی ہی حمایت کرنی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ماحولیاتی تعاون کو آگے مرحلے میں لے کر جائیں گے، خواتین کے حقوق کی حالت کسی بھی معاشرے میں ترقی کا پیمانہ ہے، آج کے اجلاسوں کے بعد مستقبل میں تعاون کے فروغ کی توقع ہے۔