لندن (نمائندہ خصوصی)سابق صدر آزاد کشمیر مسلم لیگ ن برطانیہ، سابق اوورسیز کمشنر و امیدوار برائے مجلس قانون ساز حلقہ ایل اے دس کوٹلی تین راجہ زبیر اقبال کیانی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کی صدارت کا فیصلہ میاں محمد نواز شریف ہی کریں گئے اور ان کے فیصلے کو تمام مسلم لیگیوں کی تائید حاصل ہوگی۔ لیکن آج کل جس طرح ایک ایجنڈے کے تحت ایسے لوگوں کے ذریعے جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں جماعتی فیصلوں کو جوتے کی نوک پر رکھا ان جماعتی قائدین کے خلاف جو مشکل کی ہر گھڑی میں میاں محمد نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے ایک منفی پراپیگنڈہ مہم چلائ جارہی ہے وہ قابل مذمت اور باعث شرم ہے۔ برطانیہ میں گزشتہ بارہ سال سے جو کارکنان پوری استقامت، وفا شعاری اور غیرت کے ساتھ جماعت کے ساتھ کھڑے رہے انہیں نظر انداز کرکے غیر سیاسی ایجنٹوں کے ذریعے جماعت چلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جماعت میں جزا اور سزا کا کوئ تصور نہیں رہا۔ میاں صاحب گزشتہ اڑھائ سالوں سے برطانیہ میں مقیم ہیں لیکن وفا شعار اور نظریاتی کارکن ان سے ملاقات کرنے کا حق بھی کھو بیٹھے ہیں۔جن کارکنوں نے اپنا خون جگر دے کر یہاں جماعت کو سینچا وہ مایوس ہو کر گھروں میں بیٹھ گئے ہیں۔آزاد کشمیر کا گزشتہ الیکشن ہم نے خالصتا” "ووٹ کو عزت دو” کے نعرے کی بنیاد پر لڑا۔ ہماری پوری الیکشن کیمپین اس نعرے کے اردگرد گھومتی رہی۔جس کی وجہ سے 2018 کے پاکستان کے الیکشن کی طرح ہمارے خلاف منظم دھاندلی کی گئی۔ آزاد امیدواروں کو کھڑا کیا گیا۔ الیکشن کمیشن، نادرا، انتظامیہ، عدلیہ سمیت تمام اداروں کو ن لیگ کے خلاف استعمال کیا گیا اور وہ نتیجہ حاصل کیا گیا جس کا ذکر آزاد کشمیر مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنما نے مارچ 2020 میں کیا تھا کہ مقتدر اداروں کے ان کے دوستوں کے بقول مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے آمدہ الیکشن میں سات نشستیں حاصل کرے گی۔ راجہ نصیر، راجہ ریاست، سردار طاہر انور، شوکت شاہ، نسیمہ وانی، چوہدری اسحاق، صدیق بٹلی، چوہدری اسماعیل، چوہدری رخسار اور ناصر ڈار کو معمولی مارجنز سے ہروایا گیا۔ دیگر حلقوں میں مسلم لیگی امیدواروں کے مقابلے میں پہلی مرتبہ مسلم لیگ سے ہی تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں کی ایک بڑی تعداد کھڑی ہوگئ۔ کوٹلی شہر، ڈوڈیال، چکسواری اور راولاکوٹ شہر کے حلقوں میں مسلم لیگ اپنے آزاد امیدواروں کی وجہ سے ہاری۔ مسلم لیگ ن پانچ لاکھ ووٹ لے کر بھی صرف سات نشستیں جیت سکی جب کہ پی ٹی آئ چھ لاکھ ووٹ لے کر بتیس نشستیں اور پی پی پی ساڑھے تین لاکھ ووٹ لے کر بارہ نشستیں جیت گئ جو کہ منظم دھاندلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ زبیر اقبال کیانی نے مزید کہا کہ جماعت کو مضبوط کرنے کے لئے تمام قائدین کو آپس میں اتفاق اور اتحاد کا مظائرہ کرنا ہوگا وگرنہ مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کا حال بھی بلوچستان، سندھ، کے پی کے، گلگت بلتستان اور ساوتھ پنجاب جیسا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حلقہ ایل اے دس کوٹلی تین کے غیرت مند کارکنوں کے حقوق کا محافظ ہوں۔ پانچ سالہ دور اقتدار میں حلقہ میں ایک روپے کہ ترقیاتی فنڈ کا روادار نہیں تھا، تمام جماعتی فنڈز ان لوگوں کو ملے جو الیکشن کے قریب مشکل وقت میں جماعت چھوڑ کر دوسری جماعتوں میں چلے گئے یا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے اور وہی جماعتی ووٹ لے اڑے اس کے باوجود چار ہزار سے زائد ووٹروں کا اعتماد میری زندگی کا سرمایہ رہے گا۔ بہن کی ناگہانی وفات اور والد صاحب کی بیماری کی وجہ سے مجبورا حلقہ سے دور ہوں۔ تنظیم سازی کا عمل مکمل کرلیا تھا اور ان تمام کارکنوں کو کلیدی زمہ داریاں دی ہیں جو مشکل ترین الیکشن میں جماعت کے ساتھ کھڑے رہے۔ نئے اور دوبارہ شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ مزید لوگ جماعت میں شامل ہوں گئے اور میاں محمد نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، راجہ فاروق حیدر اور شاہ غلام قادر کی قیادت میں آنے والے دور میں حقیقی اور نظریاتی کارکنوں کی داد رسی ہوگی اور ان کی عزت نفس کا خیال رکھا جائیگا