حکومت کا اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کو ہٹانے کا فیصلہ

لاہور: حکومت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کو ہٹانے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعلی پنجاب حمزہ شہباز شریف کی زیرصدارت پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں آج بجٹ پیش کرنے کے حوالےسے گفتگو ہوئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بجٹ روکنے کے امکان پر قانونی ماہرین سے بھی مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری کو آج بھی اسمبلی پیش نہیں کیا جائے گا۔لیگی وزراء نے کہا کہ یہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو بلا کر انہیں بے عزت کرنا چاہتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کیس میں یہی کچھ ہوا تھا اب پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہونے دینگے۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پرویز الہی کو ہٹایا جائے اور 17 جولائی کو ضمنی الیکشن جیت کر مطلوبہ ایم پی ایز پورے کرکے اسپیکر کو گھر بھیج کر نیا اسپیکر لایا جائے۔ادھر اپوزیشن بھی آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کو ایوان میں پیش کرنے اور معافی مانگنے کے مطالبے پر ڈٹی ہوئی ہے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی ایڈوائزری کمیٹی میں مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرائی تھی کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی کو بریفنگ کے لیے بلایا جائے گا۔ لیکن پھر پولیس اور بیوروکریسی کا مورال ڈاؤن ہونے سے بچانے کے لئے حکومت نے آئی جی اور چیف سیکرٹری کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا۔صورتحال اس لیے پیچیدہ ہے کہ مقررہ وقت میں اگر بجٹ پاس نہیں ہوتا تو آئندہ مالی سال حکومت کے لئے معاملات چلانا مشکل ہو جائے گا۔ قبل ازیں پنجاب حکومت نے اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی بجائے بجٹ منظوری کی حکمت عملی بنائی تھی جو بظاہر ناکام نظر آرہی ہے۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج ایک بجے چوہدری پرویز الہی کی صدارت میں ہونا ہے جس میں وزیر خزانہ سردار اویس لغاری آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔