شیکاگو: ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ہنسانے والی گیس فائبرومیالگیا نامی تکلیف کا علاج کرنے کا ایک نیا ممکنہ طریقہ ہو سکتا ہے۔فائبرومیالگیا نامی اس تکلیف میں مریض کے پورے جسم میں درد، پٹھوں کا اکڑنا، نیند میں مشکل، سر میں درد اور ڈپریشن سمیت دیگر ذہنی مسائل میں مبتلا ہونا شامل ہے۔تاہم اس حالت کا سبب کیا وجہ بنتی ہے یہ تاحال نامعلوم ہے۔ کئی معاملات میں فائبرومیالگیا کا سبب جسمانی و ذہنی دباؤ جیسے کہ انفیکشن، حادثہ یا کوئی صدمہ ہوسکتا ہے۔ اس حالت کا علاج مشکل ہوتا ہے کیوں کہ مریض اس کو مختلف طریقے سے محسوس کرتے ہیں۔اس تکلیف کے موجودہ علاج میں درد کش ادویات اور اینٹی ڈپریسنٹ شامل ہیں۔ لیکن اب محققین کا ماننا ہے کہ ہنسانے والی گیس بھی اس کے علاج کا ایک اور طریقہ ہوسکتا ہے۔ یہ گیس اپنے نشہ آور اثرات کی وجہ سے بھی جانی جاتی ہے۔عمومی طور پر یہ گیس دندان ساز استعمال کرتے ہیں۔ یہ گیس درد کو راحت پہنچانے والے قدرتی کیمکلز جیسے کہ ڈوپیمائن اور اینڈروفِنز کو خارج کرتی ہے اور غشی طاری کرتے ہوئے درد میں کمی لاتی ہے۔امریکا کی یونیورسٹی آف شیکاگو میں کی جانے والی آزمائش میں محققین نے گلوٹیمیٹ کے بننے کے خلاف اس گیس کو استعمال کیا۔ گلوٹیمیٹ کا بننا تکلیف میں اضافے کا سبب ہو سکتا ہے۔فائبرومیالگیا کے مریضوں میں اِنسولا کے مقام پر بڑے پیمانے پر گلوٹیمیٹ پائے گئے۔ یہ جگہ دماغ کا وہ حصہ ہوتا ہے جو درد اور جذبات کے عمل پذیر ہونے میں ملوث ہوتا ہے۔50 کے قریب مریضوں نے ہنسانے کی گیس (نائٹرس آکسائیڈ) اور آکسیجن یا ایک فرضی دوا 60 منٹ تک سانس کے ذریعے اندر لی اور محققین نے اگلے چند ماہ تک اس کے درد، پریشانی، ڈپریشن اور مزاج پر اثرات پر نظر رکھی، تو ان مریضوں کی طبیعت میں بہتری نظر آئی۔