سابق وزیراعظم فاروق حیدر اور متنازعہ نان کشمیری پرائیویٹ کمپنی کے پی ایل کے مالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کا انکشاف

مظفرآباد( لیڈنگ نیوز) سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر اور متنازعہ نان کشمیری پرائیویٹ کمپنی کے۔ پی۔ایل کے گٹھ جوڑ کی دلچسپ کہانیأزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ فاوق حیدر خان کے حکم پر خطے کی کرکٹ کو پاکستان کی ایک متنازعہ کمپنی کشمیر پریمیٸر لیگ کو نہ صرف آوٹ سورس کیا گیا بلکہ تیرہ سال تک کرکٹ گراونڈ کو بلا شرکت غیر کے پی ایل کو استعمال کرنے کے خصوصی حقوق دئیے گیے۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کی پی ایل کو اس خط کے بعد نوازہ جو جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے کے پی ایل کے سربراہ عارف ملک نے 06 اپریل 2021 کو ان کو لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کے معاہدے کی مدت کے دوران کے پی ایل کے علاوہ کسی کو بھی نینشنل یا انٹرنیشنل سطح کی ٹی20 لیگ کرانے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہ خط اس وقت لکھا گیا تھا جب کے پی ایل پاکستان یا آزاد کشمیر میں کہیں بھی رجسٹر نہیں تھی اور نہ ہی آزاد کشمیر کی حکومت کے ساتھ کوٸی معاہدہ ہوا تھا۔اس خط کے نو دن بعد پندرہ اپریل کو محکمہ کھیل اور غیر رجسٹر شدہ کے پی ایل کے درمیان ایک معاہدہ ہوا جس کے تحت 13 سال کے لیے کے پی ایل سال کے کسی حصے میں نوے دن کے لیے خصوصی طور پر سہولیات استعمال کرسکتے تھے۔ اس معاہدہ میں 05 مٸی کو کے پی ایل کی خواہش کے مطابق ترمیم بھی کی گٸی۔ عارف ملک کا وزیر اعظم کو خط یہ بات ظاہر کرتا ہے کے پی ایل کے عہدیداروں اور راجہ فاروق حیدر کے درمیان گہرے روابط تھے اور راجہ فاروق حیدر خان اس معاہدے میں خصوصی دلچسپی رکھتے تھے اور ان کے حکم پر ہی کے پی ایل کو خصوصی رعایت بھی دی گٸی۔أزاد کشمیر کے اس وقت کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان نے اس خط میں حقیقت کے برعکس کیے گیے دعوے بھی درگذر کیے۔ مثال کے طور پر اس خط میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ کے پی ایل نے کشمیر کاز اور کشمیر کے چھپے ہوٸے ٹیلنٹ کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔ لیکن اسوقت کے وزیر اعظم نے کے پی ایل کے سربراہ سے اس کی وضاحت طلب نہیں کی۔ اس خط میں یہ بھی دعوی کیا گیا تھا کہ أزاد کشمیر میں بین الااقوامی کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے کے پی ایل 60 کروڑ روپے خرچ کرے گی۔ لیکن اس کی تفصیل بھی طلب کی گٸی۔ آزاد کشمیر میں کھیل کے حکام کا کہنا ہے گذشتہ سال اگست میں پہلا سیزن کروانے کے بعد کے پی ایل کے عہدیدار غاٸب رہے اور سہولیات کی بہتری پر کوٸی رقم خرچ نہیں کی۔ البتہ انہوں نے اپنے استعمال کے لیے مظفرآباد اور باغ میں ایل ای ڈی فلڈ لاٸٹس نصیب کیں اور مظفرآباد گراونڈ کو تھوڑی بہت مرمتی کی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اب کے پی ایل لگ بھگ دس کروڑ روپے خرچ کیے جس کا فاٸدہ صرف کے پی ایل کو ہی ہے۔کشمیر پریمیٸر لیگ میں کشمیر کا نام تو استعمال ہورہا ہے لیکن اس میں کشمیر, کشمیر کاز اور کشمیری کہیں بھی نہیں ہیں۔ کے پی ایل کشمیر کے نام پر ملٹی بلین بزنس ہے جس میں کشمیریوں کی لاشیں ایندھن کے طور پر استعمال ہورہی ہیں اور أزاد کشمیر کے سیاست دان اور افسر سہولت کاری کا کام ابجام دے رہے ہیں۔