شہزاد اکبر سمیت 10 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنیکی منظوری

 اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر سابق مشیر شہزاد اکبر سمیت 10 افراد کے ناموں کو ایگزٹ کنٹرول لِسٹ پر ڈالنے،  22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے جبکہ 3 لوگوں کوایک مرتبہ اجازت کی منظوری دے دی۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس  وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا ۔  کابینہ کو وزراتِ موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے حوالے سے پچھلے 10 سالوں  سے پہلے آٹھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل رہا ہے جو باعثِ تشویش ہے۔  جبکہ گلوبل وارمنگ گیسوں کے فضا میں اخراج میں ہمارا حصہ دنیا کا صرف ایک فیصد بنتا ہے۔موسمیاتی تبدیلیاں پاکستان کے وسائل کو بری طرح متاثر کررہی ہیں۔

بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے فورری طور پر Mitigation and Adaptation   کے لائحہ عمل پر عمل درآمد کی ضرور ت ہے ۔ کابینہ میں تجویز پیش کی گئی کہ پاکستان کو درپیش ا ن مسائل پر آگاہی،  پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ اور Cop-27 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی ڈاکومنٹری بنا کر بین الاقوامی فورمزپر پیش کی جائے۔

مزید برآں اس بحران سے نپٹنے کے لیے  بین الاقوامی سطح پر رائج شدہ جدید و سائنسی اقدامات اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔  کابینہ نے اتفاق کیا کہ ٹی وی چینلز پر Public Service Messaging کے دورانیہ کو  ان مسائل کے تدارک کے حوالے سے موئثر طریقے سے بروئے کار لائے جانے کو یقینی بنایا جائے۔

اس کے علاوہ اسکول اور کالجز کے نصاب میں بھی موسمیاتی تبدیلی کی تعلیم کو شامل  کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے بنائی گئیں پالیسیوں کے نفاذ کو بھی یقینی بنا نے پر زور دیا گیا۔

کابینہ میں جنگی بنیادوں پر Rain Harvesting کی منصوبہ بندی کی ضرورت  پر زور دیا گیا۔ اس حوالے سے اسلام آباد میں اس منصوبے کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر اجراء کرنے کی تجویز بھی زیرِ غور آئی۔

کابینہ نے متفقہ طور پر وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دی جس میں متعلقہ وزارتوں کے وزراء بھی شامل ہوں گے۔ جو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچاؤ کے لیے قلیل، وسط اور طویل مدتی منصوبوں پر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

وزیراعظم  نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، واٹر سیکیورٹی اور فوڈ سیکیورٹی تینوں ایک دوسرے سے منسلک چیلنجز ہیں اورہمیں ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے اور اپنی آنے والی نسلوں کو ان کے اثرات سے بچانے کے لیے  فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت کو موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے متوقع مسائل کا بخوبی ادراک ہے اور اس مسئلہ کا حل حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے.

وفاقی کابینہ نے  وزارتِ خزانہ کی سفارش پر  مالی سال 2022-23 کے لیے دِیت کی کم از کم حد 30 ہزار 6 سو 30گرام چاندی کے برابر،  جس کی مالیت تقریباً43 لاکھ  روپے سے اوپر بنتی ہے، مقرر کرنے کی منظوری دی۔

وفاقی کابینہ نے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی طرف سے 35 ادویات کی قیمتوں (MRP) میں اضافے کی سمری کو متفقہ طور پر مسترد کردیا اور یہ ہدایت جاری کیں کہ  ادویات کی قیمتوں میں وفاقی کابینہ کی منظور ی کے بغیر کسی قسم کا اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی کابینہ نے ای سی سی کے اجلاس اور CCLC  کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کی۔ وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر سمیت دس افراد کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے۔

کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر 22 لوگوں کے نام ای سی ایل سے نکالنے جبکہ 3 لوگوں کوایک مرتبہ باہر جانے کی اجازت کی منظوری بھی دی۔