مظفرآباد(لیڈنگ نیوز )آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے حکومت آزادکشمیر کو بلدیاتی الیکشن30 نومبر2022 سے پہلے کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ ۔ حکومت آزادکشمیر نے جمعرات کو بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں مزید چھ ماہ کی مہلت کے لیے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کی تھی جبکہ بلدیاتی الیکشن کے لیے قانون ساز اسمبلی میں پیش کردہ پندرہویں آئینی ترمیم کا بل واپس لے لیا تھا۔ حکومت آزادکشمیر کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد میں مزید چھ ماہ کی مہلت کے لیے سپریم کورٹ میں نظرثانی اپیل کی سماعت جمعہ کے روز ہوئی ۔۔حکومت کی جانب سے معروف قانون دان راجہ سجاد ایڈووکیٹ نے نظر ثانی اپیل میں موقف اختیار کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات ایسے موسم میں ہورہے ہیں کہ جب آزادکشمیر کے لوگ زمینداریوں میں مصروف ہوتے ہیں جبکہ مون سون کی وجہ سے موسم بھی ناسازگار ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کی گئی حلقہ بندیوں پر اعتراضات کی سماعت عدالت العالیہ اور عدالت العظمی میں ہونا ہے۔ووٹر فہرستوں کی اپ گریڈیشن بھی نہیں ہوئی جبکہ وفاقی حکومت نے فنڈز کی فراہمی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کمک کی فراہمی سے بھی معذرت کی ہے چنانچہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے 6ماہ کا مزید وقت دیا جائے۔ قبل ازیںالیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے شیڈول جاری کیا تھا اور 28ستمبر کو پولنگ ہونی تھی ۔حکومت نے بلدیاتی انتخاب کے التواء کے لیے اس سے پہلے آئین میں پندرہویں ترمیم کا بل قانون ساز اسمبلی میں پیش کیا تھا جس کے تحت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا اختیار الیکشن کمیشن سے لے کر الیکشن کمشنر بلدیات کو سونپنے اور الیکشن کمشنر بلدیات کے قیام کی تحریک کی گئی تھی جس پر قائمہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ بھی تیار کرلی تھی ۔جمعرات کے روز قانون ساز اسمبلی کے سات منٹ جاری رہنے والے اجلاس میں مشیر حکومت چوہدری رفیق نیئر کی تحریک پر قاعدہ معطل کر کے پندرہویں آئینی ترمیم کا بل واپس لے لیا گیا۔۔بلدیاتی انتخابات کے التواء کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے تھا ،ممبران اسمبلی نے اپنے اختیارات اور ترقیاتی فنڈز بچانے کے لیے بلدیاتی اداروں کو فعال کرنے کے بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دی۔