ملک میں سالانہ بنیادوں پرمہنگائی کی شرح ساڑھے پینتالیس فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

اسلام آباد: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور سیلاب و طوفانی بارشوں کے باعث اشیا کی سپلائی متاثر ہونے کی وجہ سے ایک ہفتے کے دوران 1.31 فیصد اضافے کے ساتھ ملک میں سالانہ بنیادوں پرمہنگائی کی شرح ساڑھے پینتالیس فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے. 

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی بارے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 1.31فیصد کا مزید اضافہ ہوگیا جبکہ پاکستان میں مہنگائی کی مجموعی شرح 45.5 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

گزشتہ ہفتے مجموعی طور پر 51 بنیادی ضروری اشیا میں سے 31کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ صرف تین اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 17 کی قیمتیں مستحکم رہیں، یکم ستمبر2022 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران پیاز ایک ہفتے میں 51 روپے 52 پیسے مہنگا ،ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 20 روپے 87 پیسے کا اضافہ ہوا، ادال مونگ فی کلو 17 روپے 21 پیسے اور ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 118 روپے 63 پیسے کا اضافہ ہوا،ایک ہفتے آلو 4 روپے 55 پیسے اور انڈے فی درجن 8 روپے 39 پیسے مہنگے ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 20 کلو آٹے کا تھیلے میں 18 روپے 33 پیسے کا اضافہ ہوا، ایک ہفتے میں زندہ مرغی کی فی کلو 8 روپے 91 پیسے مہنگی ہوئی۔ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں آلو ،پیاز،ٹماٹر،انڈے، دال ماش، روٹی،تازہ دودھ، دہی،چینی، مٹن،دال چنا،سادہ روٹی،گڑچاول، ماچس،ایل پی جی، چاول، جلانے کی لکڑی، کیلے، لہسن اور پٹرولیم مصنوعات شامل ہیں جبکہ سستی ہونیوالی تین اشیاء میں ویجی ٹیبل گھی اور دال مسور شامل ہیں اور 17 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔