سیلاب سے متعلق آئی ایم ایف سے آج مذاکرات ہوں گے، وفاقی وزیر خزانہ

 اسلام آباد: وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے سیلاب پر عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے آج شام بات کرنے کا کہا اور بتایا کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں دیتا۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ملکی معاشی صورتحال پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومتی سبسڈی سے غریب کو کم امیر کو زیادہ فائدہ ہوتا ہے اسی لیے انکم ٹیکس 38 فیصد بڑھ رہا ہے لیکن سیلز ٹیکس نہیں بڑھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نجی بنکوں سے 15 فیصد پر قرض لیا ہے کیوں کہ تین ماہ کے امپورٹ بل کے ذخائر نہ ہوں تو عالمی ادارے قرض نہیں۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 21 ارب ڈالرز قرض ادائیگیاں کرنی ہیں اور رواں مالی سال کے دوران مجموعی طور پر 36 ارب ڈالر کی ضرورت تھی جب کہ 12 ارب ڈالر سے زائد کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ گروتھ لانا مشکل نہیں ہے لیکن مستحکم گروتھ ہونی چاہیے اور جب ہم ملک میں آئے تو اندازہ نہیں تھا کہ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جی ٹوئنٹی ممالک نے مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر کے قرض موخر کیے، انہوں نے بتایا کہ جو سبسڈی ہم دے رہے تھے اس سے امیر آدمی کو فائدہ ہورہا تھا اور غریب آدمی کم فائدہ اٹھا رہا تھا جبکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بہت زیادہ سبسڈی مل رہی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سیلاب متاثرین کیلئے 70 ارب روپے دئیے گئے ہیں اور وزیراعظم کی ہدایت پر 10.2 ارب روپے کے تین لاکھ ٹینٹ خریدے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے باعث بیرونی ذرائع سے قرض لینا پڑتا ہے، گزشتہ مالی سال 80 ارب ڈالر کی درآمد ات اور 30 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں۔

مفتاح اسماعیل نے سیمینار سے خظاب میں مزید بتایا کہ دس سے بارہ لاکھ اوورسیز پاکستانی 39 ارب ڈالر کی ترسیلات بھیجتے ہیں اور دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں لیکن برآمدات ہماری کم ہے۔