پاکستان پر نادھندگی کے خطرات کی شرح 52.8 فیصد کے ساتھ تیرہ سال کی بلند سطح پر پہنچنے اور لانگ مارچ کے اعلان سے سیاسی کشیدگی بڑھنے سے بدھ کو بھی ڈالر کی پیش قدمی جاری رہی۔کاروباری ہفتے کے تیسرے روز لین دین کے اوقات میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ دوبارہ 220 روپے اور اوپن ریٹ 224روپے سے تجاوز کرگئے۔درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ اضطرابی کیفیت مارکیٹ میں طاری رہا یہی وجہ ہے کہ کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ایک موقع پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.28روپے کے اضافے سے 221.01روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی تاہم کچھ ہی وقفے کے بعد ڈیمانڈ کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 95پیسے کے اضافے سے 220.68روپے کی سطح پر بند ہوئی۔اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 1.50روپے کے اضافے سے 224.40روپے کی سطح پر بند ہوئی۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرمبادلہ بحران اور غیر یقینی معاشی مستقبل کے تاثر نے روپیہ کو دوبارہ بے قدر کیا۔ سیاسی افق پر کشیدہ حالات نے ایشیائی ترقیاتی بینک سے 1.5ارب ڈالر کی آمد جیسی مثبت خبر بھی روپیہ کو تگڑا نہ کرسکی۔