ملک اسلم صاحب ایک بڑی کمپنی کے گروپ چیف آپریٹنگ آفیسر ہیں میری اُن سے بہت کم ملاقاتیں ہوئی ہیں مگر جو خوبیاں مجھے ان کی شخصیت میں نظر آئیں ہیں انہوں نے مجھے ان کا گرویدہ بنا دیا۔ ملک صاحب کی پہلی خوبی یہ ہے کہ بے حد مصروف ھونے کے باوجود وقت کے پابند ہیں۔ اپنی زندگی طے شدہ شیڈول کے مطابق گزارتے ہیں۔ ہاتھ میں پکڑے موبائل کے کیلنڈر میں میٹنگز کا ٹائم ٹیبل موجود ہوتا ھے اور پورا دن اسے ٹائم ٹیبل کے مطابق گزارتے ہیں ۔
دوسری خوبی یہ کچھ نیا کرنے اور سیکھنے کی کوشش میں رہتے ہیں اور بزنس ایڈونچر سے نہیں گھبراتے۔
ملک صاحب کی تیسری بڑی خوبی یہ ھے کہ یہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے نت نئی ٹیکنالوجی کو سمجھنے اور اپنے بزنس میں استعمال کے لیے کوشاں رہتے ہیں-
ان کی چو تھی خوبی یہ ھے کہ بے مصروف ھونے کے باوجود میسیجز اور کالز کا فورا” جواب دیتے ہیں اور فیصلہ کرنے میں دیر نہیں کرتے
لیٹ نائٹ بھی بات کرنے کی ضرورت پڑ جائے تو خوشدلی سے رسپانڈ کرتے ہیں ۔
ان کی پانچویں خوبی مجھے ان کا حالات حاضرہ سے باخبر رہنا لگی گفتگو کے دوران بزنس ، سیاست ، سپورٹس وغیرہ کا اپ ٹو ڈیٹ نالج ان کے پاس نظر آیا –
چھٹی خوبی ، انتہائی پروفیشنل ھونے کے باوجود بے حد مہمان نواز اور ملنسار انسان ہیں اتنی شفقت اور پیار سے ملتے ہیں کہ پہلی ملاقات میں ہی ایسے محسوس ہوتا ھے جیسے آپ کے ساتھ مدتوں سے شناسائی ھے ۔
ملک اسلم صاحب کی ساتویں خوبی جو ایسی پوزیشن پر موجود بہت کم لوگوں میں دیکھی ھے وہ ان کا اپنے جونئیرز کے ساتھ انتہائی شفیق رویہ ھے ۔ ان کو کام بھی ایسے کہہ رہے تھے جیسے مشورہ کر رہے ہوں جیسے میرے لیے کافی آئی تو کافی لانے والے کو کہنے لگے یار کوئی کیک اور پیٹیز بھی نہیں ہونی چاہیے ؟ اور دوسری بار جب اپنی کمپنی کے ایک ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کو بلانے کے لیے فون کیا تو پہلے اس سے پوچھا کہ آپ مصروف تو نہیں اور آپ کو آنے میں کتنا ٹائم لگے گا ۔ ورنہ اکثر باس تو بغیر کچھ کہے بس آرڈر کرتے نظر آتے ہیں ۔
ملک صاحب کی آٹھویں خوبی کا پتہ مجھے ان کمپنی کے ایک ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کے ذریعے پتہ چلا اور یہ خوبی اجکل ھے بھی بہت نایاب ! یعنی محنت اور ان کی اپنی کمپنی سے وفا جو ملک صاحب پچھلے تقریباً پنتالیس سال سے نبھا رہے ہیں – یہ تو ملک اسلم صاحب کی خوبیاں ہیں اب ان کی کمپنی اور ہماری ملاقات کا تذکرہ بھی ضروری ہے
ملک صاحب پاکستان میں تعمیرات کے شعبے میں قومی و عالمی سطح پر شہرت یافتہ حبیب رفیق گروپ میں تقر یباً چار دہاہیوں سے کام کر رہے ہیں اور یہ گروپ اس شعبے میں گذشتہ60سالوں سے خدمات انجام دے رہا ہے ۔ ملتان ائیر پورٹ کی تعمیر کے ساتھ ساتھ ڈی ایچ اے اور بحرئیہ کے بڑے پراجیکٹس ، موٹر وے کے بعض حصوں کی تعمیر کے ساتھ پاکستان میں لگنے والے متعددپاور پلانٹس میں بھی حبیب رفیق گروپ کا اہم کردار رہا ہے اب ہاوسنگ سیکٹر میں ” کیپیٹل سمارٹ سٹی “ اپنی نویت کا وطن عزیز میں پہلا ایکو فرینڈلی شہر جو کہ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ سے سات منٹ کی ڈرائیو پر ہے “ لاہور سمارٹ سٹی “ رائل آرچرڈ ملتان، ساہیوال اور سرگودھا کے پرجیکٹ شامل ہیں اور ملک اسلم صاحب حبیب رفیق پرائیویٹ کے گروپ چیف آپریٹنگ آفیسرہیں ، اس گروپ میں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں اور ان میں سے سینکڑوں ایسے بھی ہیں جو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اس گروپ کے ساتھ منسلک ہیں اور ایک سنئیر مینجر کے مطابق اس کی وجہ گروپ کے سربراہ رفیق صاحب اور سی ای او زاہد رفیق کا اپنے ورکروں کے ساتھ بہترین رویہ اور ان پر اعتبار ہے گروپ کے سربراہ رفیق صاحب کے اعتبار کا تو یہ عالم ہوتا تھا کہ اپنی تمام چیک بکس سائن کر کے اکاونٹنٹ کو تھما دےدیتے تھے ۔
جیسے عادات، اخلاق اور طرز عمل خون اور نسل دونوں کی پہچان کرا دیتے ہیں۔ ایسے ہی مالکان کے رویے اور ورکروں کے احوال کسی کمپنی کی کامیابی اور ناکامی کی وجہ بتا دیتے ہیں
کسی کمپنی کی انتظامیہ سے مل اسکےپروفیشنلزم ، اس کی کاروباری اخلاقیات ، لین دین کے معاملات اور مستقبل کے متعلق اندازہ لگانا زیادہ مشکل نہیں ہوتا ۔ ملک صاحب سے مل اور موجودہ حالات دیکھ کر یہ کلیہ بھی سمجھ میں آگیا کہ کامیابی کا انحصار اس بات پر بھی ہوتا ھے کہ آپ کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ سلوک کیسا ہے ؟ اور ان پر کتنا اعتبار کرتے ہیں ؟ اور آپ کے ساتھی کتنے محنتی ، مخلص،ایماندار اور وژنری ہیں ،۔ اور یہ کلیہ ہر جگہ سپلائی ہوتا ھے وہ چاہے کوئی کاروباری گروپ ہو یا سیاسی جماعت!