متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان انتقال کرگئے، ان کی عمر 73 برس تھی۔مرحوم شیخ زید بن النہیان کے بڑے بیٹے تھے انھوں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد زمام اقتدار سنبھالی 1948میں پیدا ہوے آپ نے 2004 میں اپنے نوالد شیخ زید بن النہیان کے انتقال کے بعد متحدہ عرب امارات کی صدارت اور بطور امیر ابو ظہبی کی ذمہ داریاں سنھبالی آپ ابو ظہبی ترقیاتی فنڈ کے چیرمین بھی تھے انہوں نے اپنے ملک کے عوام کیلیے باوقار زندگی اور پوری دنیا میں بہ عزت مقام کو یقینی بنایا اور ان کے دور حکومت میں یو اے ای نے برق رفتار ترقی دیکھی۔ آپکی کہنہ مشق محنت کی بدولت ہی متحدہ عرب امارات عالمی سطح پر اجاگر ہوا یہی وجہ ہے آج دنیا بھر کے بیس ملین سے زاہد انسانوں کے روزگار اور تقریباً ایک سو ملین افراد کی روزی روٹی کا براے راست تعلق متحدہ عرب امارات سے جوڑا ہوا ہے متحدہ عرب امارات اور دبئ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ لاتعداد عالمی کاروباری فرمز کے مرکزی دفاتر دبی میں قاہم ہیں متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں بلخصوص شیخ خلیفہ کا جہاں عرب امارات کی ترقی میں کردار ہے وہی پر ترقی پزیر ممالک کی معیشت کی بہتری اور وہاں مختلف قسم کی فلاحی سرگرمیوں میں بھی انکی دلچسپی قابل دید رہی ہے پاکستان میں رحیم یار خان میں قاہم مختلف تعلیمی ادارے مراکز صحت ،آزادکشمیر میں راولاکوٹ میں شیخ زید ہسپتال اور مظفرآباد یونیورسٹی کمپس انکی فلاحی خدمات اور انسان دوستی کی زندہ مثالیں ہیں مرحوم کا پاکستان سے دلی لگاہو تھا پاکستان کی جملہ سیاسی و عسکری قیادت کے انکے درینہ مراسم اور عزت اور احترام کا مثالی رشتہ تھا جسے انھوں نے تادم مرگ قاہم رکھاشیخ زید مسجد ابو ظہبی ہو ،برج العرب دبئ ہو ،مریکن گارڈن ہو،پام جمیرا دبئ ہو یا پھر برج الخلیفہ یہ سب یہاں کے حکمرانوں کی کاوشوں کی بدولت ممکن بنے متحدہ عرب امارات اور دبئ کی پولیس کا شمار دنیا کی بہترین پولیس میں ہوتا ہے قانون تمام خارجی اور وطنیوں کے لیے یکساں ہے قانون کی نظر میں سب برابر ہیں جو قانون توڑے گا اسے سزا جزا کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے حکومت نے متحدہ عرب امارات کے باشندوں کو ارزاں نرخوں پر جو سہولیات دے رکھی ہیں اس طرح کی سہولیات ترقی یافتہ معربی ممالک بھی اپنے باشندوں کو دینے سے قاصر ہیں صحت، تعلیمی اداروں اور سفری سہولیات کا جو معیار متحدہ عرب امارات میں ہے وہ کسی بھی طور پر مغرب یا امریکہ ہے کم تر نہیں ہے مشرق وسطی میں متحدہ عرب امارات وہ پہلا ملک تھا جس نے شیخ خلیفہ کی قیادت میں خود کار ٹرین کا نیٹ ورک مکمل کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اور اب اس نیٹ ورک کو مزید وسعت دی جا رہی ہے حب الوطنی اگر کسی حکمران میں دیکھنی ہو تو متحدہ عرب امارات اسکی خوبصورت مثال ہے مرحوم نے متحدہ عرب امارات کے لق دق صحرا کو نخلستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا یہ النہیان خاندان اور انکے رفقاء کا خلوص اور جزبہ حب الوطنی ہی تھا جس نے متحدہ عرب امارات کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنایا اور یہ انتہاہی دشوار عمل تھا اور اس عمل کو پاے تکمیل تک پہچانے کے لیے حوصلہ اور ویژن چاپیے تھا اور اس بلند ہمتی کا مظاہرہ شیخ خلیفہ انکے والد مرحوم ، شیخ محمد اور انکے جانفشاں رفقاء نے خوب دیکھایا آج دنیا بھر کے سیاح متحدہ عرب امارات دیکھنے کے خواہشمند ہیں کروڑوں کی تعداد میں سیاخ ہر سال متحدہ عرب امارت دیکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات وارد ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عہد حاصر کے کسی عالمی سیاح کا سفر نامہ متحدہ عرب امارات دیکھے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا متحدہ عرب امارات کو یہ اعزاز بھی حا صل ہے کہ یہاں ایک ہی وقت میں دنیا بھر کے سبھی ممالک کے باشندے قیام پزید ہیں ان تمام عوامل کے پس منظر میں شیخ خلیفہ اور انکی فیملی کا جاندار کردار رہا ہے متحدہ عرب امارات میں ترقی کا سفر جاری وساری ہے اور اللہ کرے یہ یوں ہی قاہم وداہم رہےاور یقیناً انکے جانشین شیخ محمد بن زید النہیان یہ سلسلہ جاری رکھیں گے اور اللہ تعالی ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم شیخ خلیفہ کے درجات بلند فرماے امینشیخ خلیفہ بن زید مرحوم "گلوبل ویلج "تحریر’راجہ مدثر ارشادمتحدہ عرب امارات کے صدر شیخ خلیفہ بن زید النہیان انتقال کرگئے، ان کی عمر 73 برس تھی۔مرحوم شیخ زید بن النہیان کے بڑے بیٹے تھے انھوں نے اپنے والد کے انتقال کے بعد زمام اقتدار سنبھالی 1948میں پیدا ہوے آپ نے 2004 میں اپنے نوالد شیخ زید بن النہیان کے انتقال کے بعد متحدہ عرب امارات کی صدارت اور بطور امیر ابو ظہبی کی ذمہ داریاں سنھبالی آپ ابو ظہبی ترقیاتی فنڈ کے چیرمین بھی تھے انہوں نے اپنے ملک کے عوام کیلیے باوقار زندگی اور پوری دنیا میں بہ عزت مقام کو یقینی بنایا اور ان کے دور حکومت میں یو اے ای نے برق رفتار ترقی دیکھی۔ آپکی کہنہ مشق محنت کی بدولت ہی متحدہ عرب امارات عالمی سطح پر اجاگر ہوا یہی وجہ ہے آج دنیا بھر کے بیس ملین سے زاہد انسانوں کے روزگار اور تقریباً ایک سو ملین افراد کی روزی روٹی کا براے راست تعلق متحدہ عرب امارات سے جوڑا ہوا ہے متحدہ عرب امارات اور دبئ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ لاتعداد عالمی کاروباری فرمز کے مرکزی دفاتر دبی میں قاہم ہیں متحدہ عرب امارات کے حکمرانوں بلخصوص شیخ خلیفہ کا جہاں عرب امارات کی ترقی میں کردار ہے وہی پر ترقی پزیر ممالک کی معیشت کی بہتری اور وہاں مختلف قسم کی فلاحی سرگرمیوں میں بھی انکی دلچسپی قابل دید رہی ہے پاکستان میں رحیم یار خان میں قاہم مختلف تعلیمی ادارے مراکز صحت ،آزادکشمیر میں راولاکوٹ میں شیخ زید ہسپتال اور مظفرآباد یونیورسٹی کمپس انکی فلاحی خدمات اور انسان دوستی کی زندہ مثالیں ہیں مرحوم کا پاکستان سے دلی لگاہو تھا پاکستان کی جملہ سیاسی و عسکری قیادت کے انکے درینہ مراسم اور عزت اور احترام کا مثالی رشتہ تھا جسے انھوں نے تادم مرگ قاہم رکھاشیخ زید مسجد ابو ظہبی ہو ،برج العرب دبئ ہو ،مریکن گارڈن ہو،پام جمیرا دبئ ہو یا پھر برج الخلیفہ یہ سب یہاں کے حکمرانوں کی کاوشوں کی بدولت ممکن بنے متحدہ عرب امارات اور دبئ کی پولیس کا شمار دنیا کی بہترین پولیس میں ہوتا ہے قانون تمام خارجی اور وطنیوں کے لیے یکساں ہے قانون کی نظر میں سب برابر ہیں جو قانون توڑے گا اسے سزا جزا کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے حکومت نے متحدہ عرب امارات کے باشندوں کو ارزاں نرخوں پر جو سہولیات دے رکھی ہیں اس طرح کی سہولیات ترقی یافتہ معربی ممالک بھی اپنے باشندوں کو دینے سے قاصر ہیں صحت، تعلیمی اداروں اور سفری سہولیات کا جو معیار متحدہ عرب امارات میں ہے وہ کسی بھی طور پر مغرب یا امریکہ ہے کم تر نہیں ہے مشرق وسطی میں متحدہ عرب امارات وہ پہلا ملک تھا جس نے شیخ خلیفہ کی قیادت میں خود کار ٹرین کا نیٹ ورک مکمل کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اور اب اس نیٹ ورک کو مزید وسعت دی جا رہی ہے حب الوطنی اگر کسی حکمران میں دیکھنی ہو تو متحدہ عرب امارات اسکی خوبصورت مثال ہے مرحوم نے متحدہ عرب امارات کے لق دق صحرا کو نخلستان بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا یہ النہیان خاندان اور انکے رفقاء کا خلوص اور جزبہ حب الوطنی ہی تھا جس نے متحدہ عرب امارات کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنایا اور یہ انتہاہی دشوار عمل تھا اور اس عمل کو پاے تکمیل تک پہچانے کے لیے حوصلہ اور ویژن چاپیے تھا اور اس بلند ہمتی کا مظاہرہ شیخ خلیفہ انکے والد مرحوم ، شیخ محمد اور انکے جانفشاں رفقاء نے خوب دیکھایا آج دنیا بھر کے سیاح متحدہ عرب امارات دیکھنے کے خواہشمند ہیں کروڑوں کی تعداد میں سیاخ ہر سال متحدہ عرب امارت دیکھنے کے لیے متحدہ عرب امارات وارد ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ عہد حاصر کے کسی عالمی سیاح کا سفر نامہ متحدہ عرب امارات دیکھے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا متحدہ عرب امارات کو یہ اعزاز بھی حا صل ہے کہ یہاں ایک ہی وقت میں دنیا بھر کے سبھی ممالک کے باشندے قیام پزید ہیں ان تمام عوامل کے پس منظر میں شیخ خلیفہ اور انکی فیملی کا جاندار کردار رہا ہے متحدہ عرب امارات میں ترقی کا سفر جاری وساری ہے اور اللہ کرے یہ یوں ہی قاہم وداہم رہےاور یقیناً انکے جانشین شیخ محمد بن زید النہیان یہ سلسلہ جاری رکھیں گے اور اللہ تعالی ہے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم شیخ خلیفہ کے درجات بلند فرماے امین