غازی ملت سردار ابراھیم خان نے اس وقت اپنی جدوجہد کا آغاز کیا جب ریاست کشمیر کو مہارجہ نے ایک غلام قوم کی حثیت میں عوام کو رکھاتھا جہاں صرف افسر شاھی تھی اور ریاستی عوام اور بلخصوص مسلمانوں کو غلاموں کی حثیت سے زیادہ اھمیت نہیں دی جاتی تھی تو سردار ابراھیم خان نے مظلوم کشمیریوں کو اکھٹا کرکے ایک ایسے نظام کے خلاف بغاوت کی کے اگر گرفتار ھو جاتے تو اج وہ صرف ایک مرحوم ھی لکھے جاتے اس سے زیادہ انکو لوگ اج یاد نہ کررھے ھوتے لیکن انکی فہم وفراست ریاستی عوام کو اعتبار اور ساتھی ملا کر ایسی تحریک چلائی جس کے نتیجے میں اج ادھا کشمیرآذاد اور ادھے سے زیادہ کشمیر ابھی وھی غلامی کی زندگی جی رھے ھیں جہاں نہ عزت محفوظ ھے نا جان مہفوظ ھے اور جدوجہد آذادی جاری وساری ھے یہ وھی آذادی کی شمع تھی جس کو اج تک کشمیری اپنے خون سے اندھن فرام کررھے ھیں جس کے لیے ایک لاکھ سے زیادہ کشمیری عوام اور کشمیری لیڈر اپنی جان بھی قربان کر چکے ھیں اور بہت سے ابھی جیل میں ھیں جن کا قصور صرف اور یہ آذادی وطن ھے اور مشن غلامی سے نجات ھے جس میں قابل زکر نام مقبول بٹ شہید ۔وانی شہید جیسے بیسوں لوگ خون دے چکے ھیں یاسین ملک بھی اسی سلسلے کی ایک جاندار اواز ھے اب کفار سارے اس کے خون کے پیاسے بن چکے ھیں اور سکو عمر قید کی سزا دے چکے ھیں اب آذاد کشمیر جو خطہ 1947 میں لوگوں نے بے سروسامانی میں کلہاڑوں اور ڈنڈوں سے آذاد کروا کر اسکو بیس کیمپ بنایا تھا اور ایک باغی حکومت کی بنیاد رکھی گئی تھی تاکے باقی پورے کے پورے کشمیر میں آذادی کی جدوجہد اس خطے سے ھو کر چلائی جاے گی لیکن افسوس صد افسوس کے ھم اپنی منزل کی راہ ھی بھول چکے ھیں اور مصلتوں کے شکار ھو چکے ھیں اقتدار کا نشہ لگ چکا ھے آذاد کشمیر میں جو حکومت غازی ملت نے قائم کی تھی وہ باغی حکومت تھی صرف انتظامی ڈھانچہ تھا جس کا مقصد صرف اور صرف پورے جموں کشمیر گلگت بلتستان ایک وحدت ھےاس کی مکمل آزادی کی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد تھی لیکن وقت کے حکمرانوں نے اس میں زمہ دار بن کر اپنے خاندان رشتہ داروں اور اپنے حواری پیدا کیے اور اپنے اقتدار کو طول دینے کے لیے ایسے ایسے کارنامے انجام دیے کے وھی باغی حکومت اب اقتدار کہلاتی ھے جہاں قبیلائی برادری سیاسی برادری میں لوگ تقسیم کردییے جا چکے ھیں اور اپنے اپنے عزیزوں رشتہ داروں برادری والوں کو نوازتے ھیں اپنی اعلی شان کمین گائیں لکثری سفری سہولتیں لیکر مزے کرتے ھیں تو اسی غازی ملت کے بیٹے نے اپنی ساری زندگی عوام کے حقوق اور انصاف کی جنگ لڑی اور بہت سارے اقتدار کے پجاروں نے وقت پہ دھوکہ دیا اور کئی دھوکے کھائے اسمبلی سے استیفے بھی دیے اور آخر انصاف کی جنگ لڑتے لڑتے اپنی جان بھی دے دی