ملائیشیا کے انتخابات میں انورابراہیم کو معمولی برتری؛ محی الدین دوسرے نمبر پر

کوالا لمپور: ملائیشیا میں قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگئے جب مہاتیر محمد کی 53 سال بعد پہلی شکست اور حکمراں جماعت غیر متوقع طور پر روایتی نشستوں پر بھی ہار گئی تاہم سخت مقابلے کے بعد کوئی بھی سیاسی اتحاد سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہا یعنی اس بار بھی حکومت اتحادی ہوگی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا میں ہونے والے عام انتخابات میں اپوزیشن لیڈر انور ابراہیم کی قیادت میں انتخابی اتحاد ’’ پاکٹن ہراپن (PH)‘‘ نے 222 میں سے 82 نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم محی الدین کی قیادت میں بننے والے ملک کی اسلامی تنظیموں کے سیاسی اتحاد پیریکاتن نیشنل (PN) 73 نشستیں حاصل کرکے دوسرے نمبر ہے۔


اپوزیشن لیڈر کے اتحاد نے سب سے زیادہ 82 نشستیں حاصل کیں


ادھر وزیراعظم اسماعیل صابری یعقوب کی حکمران باریسن نیشنل (BN) اتحاد کو بڑے اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑا جو صرف 30 نشستوں پر کامیابی سمیٹ سکا۔ اپنے قیام سے باریسن نیشنل کو پہلی بار ایسی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ملائیشیا کے عام انتخابات کا سب سے بڑا اپ سیٹ 23 سال تک حکمراں رہنے والے اور اس دوران ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنے، برآمدات کا دیو بنانے والے مہاتیر محمد کی 53 سال بعد پہلی شکست ہے۔


محی الدین یاسین کا اسلامی اتحاد 73 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے


مہاتیر محمد نے  لینگکاوی کے ریزورٹ جزیرے کے ایک حلقے سے انتخاب لڑا جہاں پانچ امیدوار میدان میں تھے جن میں سے مہاتیر محمد چوتھے نمبر پر آئے۔ یہ نشست محی الدین کے اتحاد نے جیتی۔

ملائیشیا کے الیکشن کمیشن کے مطابق سیلاب سے متاثرہ بورنیو ریاست میں سراواک کی ایک نشست پر ووٹنگ روک دی گئی تھی۔ انتخابی علاقہ پانی کھڑا ہونے کے باعث پولنگ اسٹیشن تک نہیں پہنچ سکا تھا۔


وزیراعظم اسماعیل صابری یعقوب کی حکمراں جماعت صرف 30 نشستیں حاصل کرسکی


یوں تو انور ابراہیم کے پاس 82 اور محی الدین کے پاس 73 نشستیں ہیں اور دونوں ہی کا دعویٰ ہے کہ انھیں دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اور وہ بآسانی اتحادی حکومت بنالیں گے تاہم اس سے متعلق تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔

انتخابات کے نتائج میں حکمراں جماعت کو اپ سیٹ کا سامنا رہا لیکن ان کی 30 نشستیں ہی اگلے حکمراں کا تعین کریں گی تاہم اب تک باریسن نیشنل نے اپنا ووٹ کس پلڑے میں رکھنا ہے اس کا فیصلہ نہیں کیا۔


مہاتیر محمد کو 53 سال میں پہلی بار شکست کا سامنا کرنا پڑا


بقیہ نشستوں پر اسیر سابق وزیراعظم نجیب رزاق، مقامی جماعتیں اور آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جو حکومت بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ حکومت بنانے کے لیے 112 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

ادھر ملائیشیا کے بادشاہ نے سیاسی جماعتوں کو نئے وزیراعظم کا نام دینے کے لیے پیر تک مہلت دی ہے۔ 112 نشستوں کے حصول کے لیے گٹھ جوڑ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور دیکھنا ہے تین سال میں تین وزرائے اعظم کی تبدیلی کے بعد اس بار قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے۔


کرپشن الزام میں اسیر سابق وزیراعظم نجیب رزاق کے امیدوار خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکے


یاد رہے کہ ملائیشیا میں مسلسل دو بار وزیراعظم رہنے والے نجیب رزاق کو مہاتیر محمد اور اُس وقت کے سیر رہنما انور ابراہیم کے اتحاد نے شکست دیکر اقتدار سے محروم کردیا تھا۔

انتخابات میں شکست کے بعد نجیب رزاق کو کرپشن الزامات میں گرفتار کرلیا گیا اور ملائیشیا کی تاریخ کے سب سے بڑے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں وہ 12 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔


ملائیشیا کے بادشاہ نے سیاسی تنظمیوں سے اگلے وزیراعظم کا نام طلب کرلیا


سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ نجیب رزاق کے بعد سے شروع ہونے والا سیاسی بحران کے قائم رہنے کا قوی امکان ہے اور ان انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اتحادی حکومت بھی زیادہ دیر نہیں چل پائے گی۔

Comments (0)
Add Comment