سمندری طوفان کا کراچی سے فاصلہ مزید کم، 13 جون کو آندھی اور بارش کا امکان

کراچی: بحیرہ عرب میں بننے والے سمندری طوفان ’’بائپر جوائے‘‘ کا کراچی سے فاصلہ مزید کم ہوگیا جبکہ محکمہ موسمیات نے طوفان کے باعث شہر میں تیز ہوائیں چلنے، آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کردیا۔محکمہ موسمیات نے طوفان بائپر جوائے کے حوالے سے 11 واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق مشرقی وسطیٰ بحیرہ عرب میں انتہائی شدید سمندری طوفان مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ انتہائی شدید نوعیت میں بدلنے والے طوفان کا رخ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران مسلسل شمال کی جانب رہا۔جاری الرٹ کے مطابق طوفان اس وقت کراچی کے جنوب میں 760 کلومیٹر، ٹھٹھہ سے 740 کلومیٹر جبکہ اورماڑہ سے 840 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ طوفان کے مرکز اور گرد 150 سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے ہمراہ موجود ہواؤں کی رفتار 180 کلومیٹر فی گھنٹہ تک تجاوز کر رہی ہیں۔لہروں کی بلندی انتہائی غیر معمولی طور پر 40 فٹ تک ریکارڈ ہو رہی ہیں۔ سازگار ماحولیاتی حالات اور 30 سے 32 ڈگری درجہ حرارت اور عمودی اوپری سطح کی ہوائیں طوفان کی شدت کو برقرار رکھ سکتی ہیں۔ان ہی عوامل کے درمیان سمندری طوفان مزید شمال کی طرف 14 جون کی صبح تک ٹریک کرسکتا ہے۔ بعد ازاں، طوفان کا شمال مشرق کی طرف مڑنے اور کیٹی بندر (جنوب مشرقی سندھ) اور ہندوستان کے درمیانی علاقے کو عبور کرسکتا ہے۔محکمہ موسمیات کے مطابق 15 جون کی سہ پہر کو سمندری طوفان بھارتی ریاست گجرات کے ساحل پر انتہائی شدید شکل میں موجود ہوگا۔ ممکنہ اثرات کے تحت جنوب مشرقی سندھ کے ساحل تک بڑے پیمانے پر ہواؤں، گردوغبار/گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے جبکہ 80 سے 100کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ہواؤں کے سبب کمزور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔سمندری طوفان کے باعث 13 سے 17 جون کے درمیان ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش ہوسکتی ہے جبکہ کراچی، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، ٹنڈوالہیار اور میرپورخاص اضلاع میں 13 اور 16جون کو بارشوں کا امکان ہے۔اس دوران 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں بھی چل سکتی ہیں، تیز ہوائیں کمزور ڈھانچے (کچھے گھروں) کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔طوفان کے ممکنہ لینڈنگ پوائنٹ (بھارت) کے قرب میں واقع کیٹی بندر اور آس پاس پر غیر معمولی صورتحال کا خدشہ ہے۔ ماہی گیروں کو 17 جون تک کھلے سمندر میں نہ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

Comments (0)
Add Comment