اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف شرائط پوری کرنے کے لیے ہم الٹے سیدھے تک ہوگئے ہیں، آپ دعا کریں کہ ہمارا معاہدہ ہوجائے۔
مسلم (ن) کے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب صدر شہباز شریف نے تمام منتخب ہونے والے اراکین کو مبارک باد پیش کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’ضروری میٹنگ کی وجہ سے تقریر مختصر کروں گا، پہلی بات یہ ہے کہ کئی بار میں نے جنرل کونسل کے اجلاس کو مدت ختم ہونے کے باوجود مؤخر کروایا، میری کوشش تھی کہ نوازشریف پاکستان واپس تشریف لے آئیں اور یہ امانت اُن کے حوالے کردوں مگر بعض وجوہات کی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوسکا‘۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تلوار ہمارے سروں پر لٹک رہی تھی جس کی وجہ سے انٹرپارٹی الیکشن کا انعقاد کرنا پڑا، میں سب کا مشکور ہوں، آپ نے ہم پر بھروسہ کرتے ہوئے بلامقابلہ منتخب کروایا، تنظیمی عہدے نوازشریف کی امانت ہیں، اُن کی واپسی پر ہم یہ واپس کردیں گے‘۔
شہباز شریف نے کہا کہ مریم نواز نے بطور چیف آرگنائزر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بہت محنت کی، یہ بہت باہمت بچی ہے جو ملک کے ہر کونے میں جارہی ہے، ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، جس کو نوازشریف کی ضرورت ہے اور جب وہ پاکستان واپس آئیں گے تو ملک کا سیاسی و معاشی نقشہ بدل جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’نوازشریف کی غیر موجودگی کے باوجود کارکنان اور قیادت نے بہت زیادہ حوصلے سے کام کیا اور جیلوں تک میں گئے مگر اپنا راستہ تبدیل نہیں کیا، ہم نے جن حالات میں اقتدار سنبھالا وہ کانٹوں کا اسٹیج تھا، اسحاق ڈار رات دن جس طرح ملک کی معیشت بہتر کرنے کے لیے محنت کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے‘۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ملکی مفاد کی خاطر آئی ایم ایف سے بات کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اُن کی شرائط ماننے کے لیے الٹے سیدھے بھی ہوگئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈز کے ساتھ مختصر مدت کا ہی معاہدہ ہوجائے تاکہ ہم بڑے معاشی چلینجز سے نکل جائیں‘۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس ہمارے سینگ پھنسے ہوئے ہیں، آپ لوگ دعا کریں کہ ہمارا معاہدہ ہوجائے، امید ہے اللہ دعا سنے گا اور پھر پاکستان کے سارے مسائل حل ہوجائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ نواز شریف وطن واپس آکر الیکشن لڑیں اور وزیراعظم بنیں پھر میں اُن کے سپاہی کے طور پر کام کروں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’اسحاق ڈار ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اپنی صحت تک خراب کرچکے ہیں، ایسے میں اُن پر الزامات لگانے اور تنقید کرنے والے کو مسلم لیگ ن میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔