اسلام آباد: سابق وفاقی جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف کو اب مائنس کرنے کی کوئی کوشش نظر نہیں آرہی، وہ ستمبر کے وسط میں پاکستان واپس آئیں گے اب ان کی واپسی میں اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’سینٹراسٹیج‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ سابق وزیر اعظم اور قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کو 1990ء سے بار بار مائنس کرنے کی کوششیں کی جاتی رہیں، ایک طاقت ور ادارے کی جانب سے کبھی جو رکاوٹیں ہوا کرتی تھی وہ اب گزشتہ آٹھ 9 ماہ سے نظر نہیں آ رہیں، کسی ادارے کی جانب سے نواز شریف کو مائنس کرنے کی اب کوشش نظر نہیں آ رہی۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی اب ختم ہو گئی ہے، سیاست دانوں کو اب اپنی سی وی قوم کے سامنے پیش کرنی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے بغیر 2017ء کا پاکستان بنانا ممکن نہیں ہے، وہ ستمبر کے وسط میں پاکستان واپس آئیں گے، ان کی واپسی کا فیصلہ 15 ستمبر کے بعد ہو جائے گا ویسے بھی نواز شریف کے بغیر کوئی چارہ نہیں رہ گیا۔
جاوید لطیف نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑا ایشو مقررہ وقت پر الیکشن ہونے کا ہے، میری جماعت کی قیادت کی بھی یہی سوچ ہے کہ انتخابات وقت مقررہ پر ہونے چاہیئں، فوری طور پر الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ انتخابات کے حوالےسے قیاس آرائیاں ختم ہو سکیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری قیادت کی بھی سوچ یہی ہے کہ انتخابات میں تاخیر سے ریاست کو نقصان پہنچے گا، کسی بھی سیاسی شخصیت کے مائنس کے بغیر انتخابات ہو جائیں تو اچھا ہے، نگران سیٹ اَپ میں سیاسی شخصیت کو ترجیح دینی چاہیے۔
حکومت کی 16 ماہ کی کارکردگی کے حوالےسے سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید لطیف نے کہا کہ خارجہ امور اور معیشت سے متعلق ہم بہت سے معاملات پر کامیاب رہے تاہم ہم ناکام ہوئے اور 2017ء کا پاکستان نہ بناسکے۔