سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ اگر یہ بات ٹھیک ہے کہ جنرل باجوہ امریکیوں کو ٹیلی فون کر رہے ہیں کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ذریعے مدد کریں، اس کا مطلب تو ہم کمزور ہوتے جارہے ہیں۔
عمران خان نے ایک نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ یہ آرمی چیف کا تو کام نہیں، کیا امریکا جب ہماری مدد کرے گا تو ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کرے گا؟ مجھےخطرہ ہےکہ ملک کی سکیورٹی کمزور ہوگی جو امریکا کی کئی دفعہ ڈیمانڈ آتی رہی ہے۔
اگر جنرل باجوہ امریکہ کو آئی ایم ایف سے مدد کے لیے کہہ رہے ہیں تو اسکا مطلب ہے کہ ملک کمزور ہورہا ہے کیونکہ یہ آرمی چیف کا تو کام نہیں کہ وہ فون کرے۔ اور کیا امریکہ مدد کے بدلے کوئی ڈیمانڈ نہیں کرے گا ؟ چیئرمین عمران خان #IKonARYNewsُ pic.twitter.com/lbjVGnwBUU
— PTI (@PTIofficial) July 29, 2022
عمران خان نے کہا کہ سیاسی استحکام تب آسکتا ہے جب صاف شفاف انتخابات کرائے جائیں، اوپر جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں یہ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، میری حکومت ختم ہوئی تو میں نے اور کچھ نہیں کیا عوام میں گیا، الیکشن اس وقت ہوجاتے تو آج ملک اس تباہی سے بچ جاتا، معیشت کی تباہی اس لیے بھی ہوئی کہ ان کا کوئی روڈ میپ ہی نہیں تھا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ صرف ایک راستہ ہے الیکشن نہیں صاف اور شفاف الیکشن، اس حکومت پر نہ دیگر ممالک کو اعتماد ہے نہ آئی ایم ایف کو، مجھے یہی لگتا ہے کہ اب آرمی چیف نے ذمہ داری لی۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور بیٹی تو کہ رہی تھیں کی الیکشن کراؤ اب یہ ڈرے ہوئے ہیں، جب انہوں نے سازش کی تو میں نے انتخابات کا اعلان کیا ، جب پرویز الہیٰ کی جیت کا نتیجہ آیا تو قوم سڑکوں پر نکلی، 14سال لوگوں نے میری سیاست کا مذاق اڑایا، طعنے دیتے رہے، اس وقت سب سے خطرناک چیز مارکیٹ کا اعتماد ختم ہونا ہے، موجودہ صورت حال کا ذمہ داری کوئی تو ہوگا۔
عمران خان نے کہا کہ ہمیں کوئی ضرورت نہیں کہ اپنے ملک میں اڈے دیں، ہمارا غریب ملک ہے کسی کی جنگ میں شرکت نہ کریں، میری ان سے ذاتی لڑائی نہیں، میرے تو نواز شریف اور بے نظیر بھٹو سے اچھے تعلقات تھے، میرا مسئلہ تو کرپشن ہے جو یہ اقتدار میں آکر پیسہ بناتے ہیں۔
“In the same article they’re endorsing there is blatant claim of Sharif taking 20 M USD”-@ImranKhanPTI #IKonARYNews pic.twitter.com/v6uWMTArvD
— PTI (@PTIofficial) July 29, 2022
انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے سمجھتا ہوں کہ پاکستان کیلئے مضبوط فوج کا ہونا ضروری ہے۔
عارف نقوی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عارف نقوی فنانشل ورلڈ کا وہ ٹیلنٹ تھا جس نے جیسے جیسے اوپر جانا تھا اس نے ہمیں فائدہ پہنچانا تھا، عارف نقوی کو 20، 25 سال سے جانتا ہوں، عارف نقوی پاکستان کا بہت فائدہ کروا رہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ عارف نقوی کینسر اسپتال کیلئے ہمیں بڑا پیسہ دیتا تھا، 2012 میں عارف نقوی نے پی ٹی آئی کیلئے 2 ڈنر فنڈ ریزنگ کیے، لندن میں عارف نقوی نے میچ آرگنائز کیا ، دبئی میں ٹاپ بزنس مین بلوائے ، ساری دنیا میں ایسے ہی پیسے جمع کیے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی پہلی جماعت ہے جس نے سیاسی فنڈریزنگ سے پیسے اکٹھے کیے، ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرز کا ڈیٹا بیس ہے، کینسر اسپتال کیلئے ہر سال 9 ارب روپے جمع ہوتے ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے پاس ڈیٹا بیس ہی نہیں، پیپلزپارٹی ، ن لیگ سے پوچھیں کیسے پیسہ جمع کرتے تھے؟
عمران خان نے کہا کہ ہم نے چھپا کر پیسے نہیں لیے یہ پیسے بینکنگ چینلز کے ذریعے آئے ، عارف نقوی کا معاملہ بہت بڑی ٹریجیڈی ہے، عارف نقوی پر ابھی الزام لگے ہیں کیس ابھی نہیں چلا،عارف نقوی کے معاملے میں نقصان کسی کا نہیں ہوا سب کو پیسے مل گئے لیکن شاید کوئی بے قاعدگی ہے، 2012 میں عارف نقوی پر کوئی الزام نہیں تھا اس وقت توپاکستان کا برائٹ اسٹار تھا۔
انہوں نے کہا کہ عارف بیچارے کے ساتھ یہ سب کچھ تو 2019 میں ہوا ہے۔
Chairman PTI @ImranKhanPTI talks about the prohibited funds case. #IKonARYNews pic.twitter.com/DvfhyHED45
— PTI (@PTIofficial) July 29, 2022
عمران خان نے حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب میں جو ان کے حالات دیکھ رہا ہوں ان پر تھوڑا تھوڑا ترس آرہا ہے ، کبھی عدلیہ پر حملہ کرتے ہیں کبھی کہتے ہیں کہ عدم اعتماد سے عمران کا فائدہ کروایا گیا، کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ تو فوج نے ہم سے عدم اعتماد کراکے پھنسوادیا ہے ۔
فارن فنڈنگ کیس سے متعلق عمران خان نے کہا کہ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن تینوں جماعتوں کا کیس ایک ساتھ سنے ، یہ ثابت کرکے بتائیں ان کے پاس پیسہ کیسے آیا؟ پیپلزپارٹی نے امریکا میں ایمبیسی کے فنڈ سے پیسے لیے، نوازشریف نے ایل ڈی اے کے اربوں روپے کے پلاٹس لوگوں کو دیے، لاہور ہائیکورٹ نے پلاٹس پر کیس سننا شروع کیا تو انہوں نے ججز کو پلاٹس رشوت دے کر کیس ختم کرایا، عدالت پر حملہ ہوا، بریف کیس پہنچایا گیا، ان کی تاریخ ہے، ان کو عدلیہ کنٹرول میں چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ میڈیا پر پیسے چلاتے تھے، نیب کو اور ایف آئی اے کو کنٹرول میں لیا، میڈیا پر جو لوگ ان کی کرپشن پر مضمون لکھتے تھے وہ اب ان کا دفاع کر رہے ہیں، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کا دور ان دونوں کے دور سے بہتر تھا، زرداری اور شریفوں کی کرپشن پر کتابیں لکھی گئی ہیں، کیا کرپشن کے خلاف صرف میں نے ٹھیکہ لیا ہے اور کسی کی ذمہ داری نہیں؟
عمران خان نے کہا کہ یہ این آر او لینے ہی آئے تھے، جب میں وزیر اعظم بنا تو پہلے دن انھوں نے مجھے تقریر نہیں کرنے دی، ان کو پتہ تھا کہ میں نے این آر او نہیں دینا اس لیے پہلے دن سے مخالف تھے۔
میں نے ساری زندگی سخت مقابلہ کیا ہے لیکن PDM کی حالت دیکھ کر اب مجھے ان پر ترس آنا شروع ہو گیا ہے جو کہہ رہے ہیں کہ ہمیں فوج نے پھنسا دیا، یہ سب تو عمران خان کو مضبوط کرنے کے لیے تھا۔ اصل میں یہ گھبرا گئے ہیں اور مجھے ان پر رحم آرہا ہے۔ چیئرمین عمران خان #IKonARYNews pic.twitter.com/UGB0JJQcoD
— PTI (@PTIofficial) July 29, 2022