لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کردیا گیا

لاہور ہائی کورٹ نے مریم نواز کی متفرق درخواست منظور کرتے ہوئے پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد ان کی جلد بیرون ملک روانگی کا امکان ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست کی سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس طارق سلیم شیخ سمیت تین رکنی بینچ نے کی۔

مریم نواز کی جانب سے امجد پرویز، نیب کی جانب سے ڈپٹی پراسیکیوٹر وقار حسین نقوی اور وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید اعوان عدالت پیش ہوئے۔ گزشتہ سماعت پر نیب نے پاسپورٹ واپسی کے حوالے سے جواب جمع کرایا تھا۔

امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کیا جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ پہلے بھی پاسپورٹ کی واپسی کیلئے متفرق درخواست دائر کی گئی تھی۔ امجد پرویز نے کہا کہ پہلے والی متفرق درخواست واپس لینا چاہتا ہوں، موجودہ درخواست کی روشنی میں پہلی متفرق درخواست غیر موثر ہو چکی ہے  جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا درخواست واپس ہونے یا غیر موثر ہونے کا آرڈر ہے؟

مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کے روبرو بتایا کہ 12 اپریل کو عمرے کے لیے درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت نے کہا کہ مریم نواز کی بیرون ملک جانے کی درخواست زیر التوا ہے۔

امجد پرویز نے کہا کہ مریم اپنے بیمار والد کی عیادت کے لیے جانا چاہتی تھیں، مجھے پہلی والی درخواست واپس لینے کی اجازت دی جائے، مریم نواز کی 2019ء میں دائر درخواست خارج کر دی گئی تھی، 31 اکتوبر 2019ء کوعدالت نے مریم نواز کو ضمانت دی، عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ اور سات کروڑ روپے بھی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

امجد پرویز کا دلائل میں مزید کہنا تھا کہ مریم نواز کے خلاف چار سال بعد بھی تفتیش مکمل نہیں ہوسکی، چوہدری شوگر مل کا ریفرنس دائر نہیں کیا گیا، سابق دور میں پتا نہیں تھا کہ اور کتنے کیس بنائے جائیں گے، مریم نواز چاہتی تھیں کہ ریفرنس دائر ہوتا تو دفاع کرتیں۔

عدالت نے امجد پرویز کو نئی متفرق درخواست پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پاسپورٹ کی شرط کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ امجد پرویزکا کہنا تھا کہ ریفرنس میں تاخیر کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے، سپریم کورٹ اور امریکی عدالتوں کے حوالے موجود ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ نبی کریم ﷺ کا دور کا بھی کوئی حوالہ ہے؟ جس پر امجد پرویز نے کہا کہ اللہ تعالی نے شیطان کو موقع فراہم کیے بغیر کچھ نہیں کہا، صلح حدیبیہ بھی لوگوں کے حقوق سے متعلق ہے، اللہ تعالی نے کہا کہ سنے بغیر سزا نہیں دینی چاہیے۔

عدالت نے امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے پر مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کیلئے متفرق درخواست منظور کرلی۔ تین رکنی بنچ نے مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر نیب کی جانب سے دو صفحات پر مشتمل تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا گیا تھا جس میں موقف تھا کہ نیب کو مریم نواز  کے پاسپورٹ کے تحویل درکار نہیں ہے، قرار دیا گیا تھا کہ پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہے، عدالت مریم نواز کا پاسپورٹ واپس کرے تو نیب کو اعتراض نہیں ہوگا۔

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کے حوالے سے اس سے قبل تین بنچ تحلیل ہوچکے ہیں،مریم نواز کے پاسپورٹ واپسی کے حوالے سے چیف جسٹس نے فل بینچ تشکیل دیا تھا جس نے آج مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کرنے کا حکم دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے مریم نواز کی چودھری شوگر ملز کیس میں 31 اکتوبر کو ضمانت منظور کی تھی اور انہیں بطور ضمانت پاسپورٹ اور سات کروڑ روپے ہائی کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے بعد مریم نواز کو پاسپورٹ واپس مل گیا جس کی انہوں نے ٹویٹ کے ذریعے تصدیق بھی کی۔

مریم نواز پر الزام کیا تھا؟

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے چودھری شوگر ملز کیس میں 31 اکتوبر کو درخواست ضمانت منظور کی تھی۔ نیب کا یہ الزام تھا کہ مریم نواز شریف خاندان کی ملکیت چوہدری شوگر ملز کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) اور شیئر ہولڈر ہیں۔

نیب کے مطابق انہیں 2018ء میں یہ شواہد ملے تھے کہ چوہدری شوگر ملز کے تحت درجنوں مشتبہ ٹرانزیکشنز ہوئیں جو اینٹی منی لانڈرنگ قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔

نیب کا یہ بھی موقف تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف، شہباز شریف، ان کے مرحوم بھائی عباس شریف کے علاوہ بعض غیر ملکی سرمایہ کار بھی چوہدری شوگر مل میں حصے دار تھے۔

مریم نواز کب گرفتار ہوئیں؟

مریم نواز نے چودھری شوگر ملز کیس میں پہلی پیشی 31 جولائی کو بھگتی،  مریم نواز طلبی پر حاضر ہوئیں مگر 45 منٹ کی پوچھ گچھ میں شئیرز کی خریداری سے متعلق ریکارڈ فراہم کر سکیں نہ ہی جوابات میں انویسٹی گیشن ٹیم کو مطمئن کر پائیں جس کے باعث مریم نواز کو دوبارہ آٹھ اگست کی طلبی کا نوٹس جاری کیا گیا۔

نیب نے مریم نواز کو آٹھ اگست کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل میں موجود تھیں۔ مریم نواز کے ہمراہ ان کے چچازاد بھائی یوسف عباس کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

مریم نواز 48 روز نیب کی تحویل میں رہیں اور پھر جوڈیشل کردی گئی۔ مریم نواز کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں 24 اکتوبر کو درخواست ضمانت دائر کی گئی جس پر فریقین کو نوٹسز جاری ہوئے۔

عدالت نے 31 اکتوبر کو مریم نواز کو چودھری شوگر ملز کیس میں میرٹ پر ضمانت دی اور سات کروڑ روپے اور پاسپورٹ عدالتی تحویل میں دینے کا حکم دیا۔

نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے استشنی

احتساب عدالت لاہور کے ایڈمن جج جواد الحسن نے چودھری شوگر ملزکیس میں قائد ن لیگ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائی ریفرنس دائر ہونے تک روک دی اور کیس کی فائل ریکارڈ روم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ تینوں ملزمان کو ریفرنس دائر ہونے پر طلب کیا جائے گا۔

نواز شریف، مریم نواز اور یوسف عباس کی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوچکی ہے جبکہ نیب کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کا ریفرنس ابھی دائر نہیں کیا گیا، ریفرنس کے بغیر کیس کی سماعت کرنا عدالتی وقت کا ضیاع ہے، جب نیب مذکورہ ریفرنس عدالت میں پیش کردے گی تو عدالت ملزمان کو طلبی کے نوٹس جاری کردے گی، تب ملزمان کو عدالت میں لازمی پیش ہونا پڑے گا۔

حکم نامے میں عدالت نے ریفرنس دائر ہونے تک تینوں ملزمان کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔

Comments (0)
Add Comment