آرمی چیف کی تعیناتی پر مفرور سے مشورہ خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، عمران خان

منڈی بہا الدین: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ کس ملک میں ایسا ہوتا ہے کہ مفرور شخص ملکی سیکیورٹی سے متعلق اہم فیصلے کرے؟ آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر ایک مفرور سے مشورہ سرکاری خفیہ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور اس پر ہم قانونی کارروائی کے لیے وکلا سے مشاورت کررہے ہیں۔
منڈی بہا الدین میں لانگ مارچ کے شرکا سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کے دوران عمران خان نے سوال اٹھایا کہ آرمی چیف کی اتنی اہم پوزیشن پر وزیراعظم ایک مفرور سے کیسے بات کرسکتا ہے؟
انہوں نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مفرور شخص آرمی چیف کا تقرر میرٹ کو نظر انداز کرکے اپنے مفاد کے لیے کرے گا۔علاوہ ازیں عمران خان نے ایک مرتبہ پھر سائفر سے متعلق کہا کہ سائفر کابینہ، قومی سلامتی کونسل اور پارلیمنٹ میں موجود ہے جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سائفر چیف جسٹس پاکستان کو ارسال کیا اور سفیر اسد مجید نے شہباز شریف کے دور میں قومی سلامتی کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو نے دھمکیاں دی تھیں کہ عمران خان کو ہٹاؤ۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہ کہ شہباز شریف کی صدارت میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس نے بھی تائید کی کہ انہوں نے مداخلت کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اعظم سواتی، ارشد شریف اور وزیرآباد قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں پیٹیشن دائر کی ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہماری پٹیشن کو سنا جائے گا، ہمارے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز نے عدالت عظمیٰ میں داخواست دائر کی جس میں استدعا کی گئی کہ اعظم سواتی پر جو تشدد ہوا اور انہیں جو ٹیپ ارسال کی گئی اس معاملے پر سماعت ہو۔
عمران خان نے کہا کہ مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میں بطور پر سابق وزیراعظم ایف آئی آر کا اندارج نہیں کرواسکتا، آئین مجھے حق دیتا ہے کہ میں ان کی نشاندہی کروں، پنجاب میں ہماری حکومت ہے، پنجاب پولیس نے ہماری بات نہیں سنی، طاقت ور حلقوں کی بات سنی، اور ہماری ایف آئی درج نہیں کروائی۔
انہوں نے کہا کہ قانون کی بالادستی تحریک انصاف کا منشور ہے، لوگ کہتے ہیں خوشحالی کیسے آئے گئی؟ جب تک قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی خوشحالی نہیں آسکتی، میرے نبی ﷺ نے مدینہ کی ریاست کو پہلے انصاف دیا پھرخوشحالی آئی ساری دنیامیں وہ خوشحال ملک ہیں جہاں انصاف ہے۔

Comments (0)
Add Comment