حکومت کیساتھ رہنا یا نہیں‘فیصلہ نواز شریف کی آمد کے بعد ہوگا‘شاہ غلام قادر‘فاروق حیدر

ہٹیاں بالا(ڈسڑکٹ رپورٹر)صدر پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ قائد میاں محمد نواز شریف کی آمد کے بعد فیصلہ کرینگے کہ حکومت کے ساتھ کھڑا رہنا ہے یا نہیں حکومت فوری طور پر ایکشن کمیٹیز سے مذاکرات کرے کمیٹیز اس بات کو بہرصورت یقینی بنائیں کہ ان کی صفوں میں چھپ کر کوئی ہندوستانی ایجنڈے کو تقویت نا دے جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں،بجلی بلات ادا ئیگی یقینی بنائی جائے ، تاہم بلوں میں اضافی ٹیکسز کو ختم کیا جائے ،حکومت آزادکشمیر مسئلہ کشمیر کے حوالے سے خاموشی ختم کرے ہم نے ووٹ مسئلہ کشمیر پر اور عوام کے مسائل کے حل کے لیے دئیے ہیں ریاستی تشخص، وقار اور اختیارات کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش خواہ وہ کسی بھی طرف سے ہوئی کا ڈٹ کر مقابلہ کرینگے پاکستان اور ہندوستان کو ایک پلڑے میں نا تولا جائے آزادکشمیر کا مقبوضہ کشمیر سے موازنہ کرنے والے ہندوستان کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں مسلم لیگ ن متحد ہے اس میں نا کوئی اختلاف تھا نہ ہوگا۔ ہٹیاں بالا میں مسلم لیگ ن کے کنونشن سے سابق وزراءسید افتخار گیلانی ،ڈاکٹر مصطفی بشیر،ایم ایل اے نثارہ عباسی صدر شعبہ خواتین مریم کشمیری سابق ضلعی صدر فرید خان مرزا آصف چیئرمین میونسپل کمیٹی سجاول ،چیئرمین ٹاون کمیٹی چکار ملک رشید، ممبران ضلع کونسل راجہ عظیم زاہد، راجہ انور حسین، غزالہ اشرف،شیخ صادق،سید امتیاز ہمدانی،سید اسلم کاظمی و دیگر نے بھی خطاب کیاصدر پاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر نے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایکشن کمیٹی اپنی صفوں میں چند ہندوستانی ایجنڈے کو پروموٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کالی بھیڑوں سے بچائیں یہ خطہ ہمارے آباؤ اجداد نے خون دے کر آزاد کروایا ہے ، مسائل حل ہوں گے ، حکومت اضافی ٹیکسز کو ختم کرتے ہوئے ریاست کے اندر پائی جانے والی بے چینی کو دور کرے، حکومتیں سیاسی جماعتوں کے ساتھ چلتی ہیں، سیاسی جماعتوں کے بغیر قائم حکومت زیادہ دیر قائم نہیں رہ سکتی مسلم لیگ ن نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے ساتھ کھڑی رہے گی یا نہیں تاہم حتمی فیصلہ قائد میاں محمد نواز شریف کا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر سے کہنا چاہتا ہوں کہ ایم ایل ایز کی حکومت کا تجربہ آپ پر ناکام ہو چکا ہے،آپ تسلیم کر لیں ، آپ کے پیچھے عوام کھڑی کیوں نہیں ہے وہ اس لیے آپ کے ساتھ کوئی سیاسی جماعت کھڑی نہیں ہے ،ہم حکومت میں رہے ، پیپلزپارٹی حکومت میں رہی ایشوز آتے رہتے ہیں ،لوگوں کے مسائل آتے رہتے ہیں لوگ جلوس بھی نکالتے رہتے ہیں لیکن اس کے پیچھے سیاسی جماعتوں کی میٹنگ ہوتی ہے21 اکتوبر کے بعد آزاد کشمیر کی سیاسی صورتحال سے قائد میاں محمد نواز شریف، صدر جماعت پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو آگاہ کریں گے جو فیصلہ وہ کریں گے وہ سب کو تسلیم کرنا ہوگا ہم نے حکومت کو ووٹ اس لیے دیا کہ وہ مسئلہ کشمیر پر آواز بلند کریں گے ، عوام کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے ، ترقی کا رکا ہوا کام دوبارہ شروع کیا جا سکے گا جو گزشتہ دو سالوں سے پی ٹی آئی کی حکومت کی وجہ سے رک گیا تھاانہوں نے کہا کہ پاکستان میں میاں محمد نواز شریف کو اقتدار سے ہٹا کر ایک ہنستا بستا پاکستان کو ایک سازش کے تحت اجاڑا ،میاں محمد نواز شریف کی پاکستان کو ضرورت ہے محسن کی قیادت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا ان شاءاللہ کشمیری عوام تاریخی استقبال کر کے تاریخ رقم کریں گے 21 اکتوبر کو ان شاءاللہ تاریخی قافلے مینار پاکستان لاہور پہنچیں گے۔کنونشن سے خطاب کرتے ہوے راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پونچھ کے لوگوں کے بارے میں مجھے سخت تشویش ہے ان کے خلاف آپریشن کرنے کی غلطی نا کرنا ورنہ پھر حالات کی خرابی کی ذمہ دار حکومت ہوگی ہمیں اپنے اداروں اور فورسز پر بھروسہ کرنا چاہیے پیپلز پارٹی سے کہتا ھوں وزارتوں کے بدلے پارٹیاں نہیں ختم کی جاتی نکلیں اس حکومت سے آزاد کشمیر کی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ نہیں ہےاس وزیراعظم نے کبھی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کو جماعت کی مہر تصدیق چاہیے جنرل سیکرٹری کی تصدیق چاہیے۔ آزاد کشمیر میں ایم ایل ایز کی حکومت کا ناکام تجربہ کیا گیا میری کوئی گردن بھی اڑا دے تاجر ایکشن کمیٹی کے غیر اصولی موقف کی حمایت کبھی نہیں کروں گاجنرل عاصم منیر سے کہتا ہوں کشمیری پاک فوج کی پشت پر ہیں آپ باجوہ ڈاکٹرائن سے برات کا اعلان کریں وزارت امور کشمیر کے سیکرٹری کو شرم آنی چاھیے پاکستان کی حکومتوں سے ھمارا اختلاف ھو سکتا ھے لیکن ریاست سے نہیں عوام ہمارے ساتھ تھے ہیں اور رہیں گے ایک ایک انڈین ایجنٹ کو نکال باھر پھینکیں گے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھانا چاہیے مگر کوئی ہندوستانی ایجنٹ یہاں نہیں پنپنے دونگا سیکریٹری امور کشمیر کونسل کی بحالی پر بات کرتا ھے محتاط ھو جائے۔