مظفرآباد(نمائندہ خصوصی)آزادجموں وکشمیر ڈیفرمیشن ایکٹ 2021ء اسمبلی میں پیش،صحافیوں کا احتجاج،پریس گیلری سے واک آؤٹ،اسمبلی سیکرٹریٹ کی سیڑھیوں پر دھرنا،اپوزیشن کا صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی،سپیکر کی ہدایت پر وزیر قانون نے مجوزہ مسودہ قانون قائمہ کمیٹی میں پیش کرنے سے پہلے جملہ صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کی یقین دہانی۔مرکزی ایوان صحافت نے مجوزہ ڈیفرمیشن ایکٹ کو حکومتی عزائم قرار دیتے ہوئے آزادکشمیر بھر میں احتجاج کی کال دیدی۔تمام پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرانے کا اعلان،صحافی بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے،آج مرکزی ایوان صحافت سے اسمبلی سیکرٹریٹ تک احتجاجی مارچ کیا جائے گا۔بدھ کے روز قانون ساز اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے اڑھائی گھنٹے لیٹ شروع ہوا تو وقفہ سوالات اور توجہ دلاؤ نوٹس کے مرحلے کے بعد وزیر قانون میاں عبدالوحید نے ڈیفرمیشن ایکٹ 2021ء سمیت 5مسودات قانون ایوان میں پیش کیے جنہیں متعلقہ مجلس قائمہ کے سپرد کردیا گیا۔ڈیفرمیشن ایکٹ پیش کرتے وقت پریس گیلری میں موجود صحافیوں نے سپیکر کی توجہ مجوزہ قانون میں تجویز کی گئی سزاؤں کی جانب مبذول کرواتے ہوئے اس کالا قانون قرار دیا اور نعرے لگاتے ہوئے پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔پریس گیلری سے واک آؤٹ کی اطلاع ملتے ہی تمام صحافی اسمبلی سیکرٹریٹ جمع ہوگئے جہاں سیکرٹریٹ کی سیڑھیوں پر احتجاجی دھرنا دیا گیا۔اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد،سابق وزیراعظم عبدالقیوم نیازی،حافظ حامد رضا اور جے کے پی پی کے سربراہی سردار حسن ابراہیم نے صحافیوں کے ساتھ احتجاجی دھرنے میں بیٹھ کر اظہار یکجہتی کیا اور یقین دلایا کہ مجوزہ مسودہ قانون اظہار رائے کی بندش کے مترادف ہے،اپوزیشن قائمہ کمیٹی میں اس قانون کے خلاف آواز اٹھائے گی اور ایسی کسی بھی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا جس میں صحافیوں کی زبان بندی کی کوشش کی جائے۔اظہار رائے کی آزادی آئینی حق ہے جس سے کسی کو محروم نہیں کیا جاسکتا۔سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے مجوزہ ڈیفرمیشن ایکٹ پر صحافتی نمائندگان کو اعتماد میں لینے کی تجویز دی۔وزیر قانون میاں عبدالوحید بھی احتجاجی دھرنے میں آئے اور انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مجوزہ مسودہ قانون پر مجلس قائمہ میں تفصیلی بات ہوگی اور تمام صحافتی نمائندگان کو نہ صرف اعتماد میں لیا جائے گا بلکہ ان سے مشاورت بھی کی جائے گی۔حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے اور دستور زبان بندی کے خلاف ہے،صحافی یقین رکھیں اور مجلس قائمہ میں معاملے پر بات کا انتظار کریں۔احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے صدر مرکزی ایوان صحافت واحد اقبال بٹ نے کہا کہ مجوزہ مسودہ قانون ایوان میں پیش کرنے کے بعد صحافتی نمائندگا ن کو اعتماد میں لینے کی بات ناقابل فہم ہے،بہتر ہوتا کہ حکومت یہ مسودہ تیار کرتے وقت صحافیوں کو اعتماد میں لیتی،اس لیے آزادکشمیر بھر کے صحافی اس مجوزہ قانون کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اسے مسترد بھی کرتے ہیں اوراس کے خلاف ریاست گیر احتجاج کی کال دے رہے ہیں۔تمام صحافتی تنظیمیں اس کالے قانون کے خلاف احتجاج کریں گی۔آزادکشمیر کے تمام پریس کلبوں پر سیاہ پرچم لہرائے جائیں گے اور صحافی آج سے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں گے جبکہ مظفرآباد میں مرکزی ایوان صحافت سے اسمبلی سیکرٹریٹ تک آج احتجاجی مارچ بھی کیا جائے گا۔احتجاجی دھرنے سے صحافتی راہنماؤں بشارت مغل جنرل سیکرٹری مرکزی ایوان صحافت مظفرآباد جموں وکشمیر ، امتیاز اعوان سجاد میر،نعیم چغتائی،سعیدالرحمن صدیقی، اور جاوید اقبال ہاشمی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔