یواے ای (عابد چغتائی+ارشد ملک سے) آزادکشمیر میں ہم تما م سیاسی جماعتیں اگھٹی ہو چکی ہیں میں جب صدر ریاست بنا تھا میں نے سب سے پہلے علان کیا تھا کہ میں کسی ریاست کا یا صوبے کا صدر نہیں بلکہ آزادی کے بیس کیمپ کا صدر منتخب ہو ا ہوں تاکہ میری جو ذمہ داریاں ہیں اُن کا احسا س رہے اور اُس کے بعد ہم نے دیکھا 2019میں جو بھارتی اقدامات تھے جو ارٹیکل 370اور 45Aکو ختم کیا گیا اُس کے بعد جو مقبوضہ کشمیر خصوصی حیثیت ختم ہو گی اور اُ سے کے بعد ایسے اقدامات کیے گے کہ جس سے یہ پتہ چل رہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کر ہڑپ کر مسلہ کشمیر کا نام ہی ختم کرنا چاہتا ہے اور اُ نھوں نے وہاں پر 42لاکھوں بھارتی ہندوں کوبے پناہ مسائل دے انھوں نے وہا ں جو ڈیموگرافی ہے اُس کو تبدیل کر کے آبادی کا تناسب جو ہے اُسے تقسیم کر رہے ہیں ویسے بھی مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی حکومیتں ہوتی ہیں چونکہ آل پارٹیز حریت کانفرنس الیکشن پر بیکاٹ کر تی ہیں ان خیالات کا اظہار صد ر ریاست آزادکشمیر برسٹر سلطان محمود چوہدری نے گزشتہ روز اپنے دورہ متحدہ عرب امارات کے دوران پاکستان کونصلیٹ دبئی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا
تقریب کی صدرات پاکستان کونسلر جنرل حسن افضل خان نے کی جبکہ مہمان خصوصی صدر آزاد کشمیر برسٹر سلطان محمود چوہدری تھے جبکہ سٹیج سکرٹیری کے فرائض گیان چند نے انجام دئے تقریب سے پاکستان تحریک انصاف گلف کے سابق جنرل سکرٹیری راجہ راشد علی۔ پاکستان پیپلزپارٹی یواے ای کے صدر سردار جاوید یعقوب۔ مسلم لیگ ن یواے ای کے سابق صدر راجہ عبدالجبار۔پاکستان تحریک انصاف کے رہنما چوہدری اخلاق۔ راجہ عاصم برق۔ مسلم کانفرنس یواے ای کے صدر سکندر چوہدری۔مسلم لیگ ن یواے ای کے سابق جنرل سکرٹیری سید وقار گردیزی۔ ممبر مجلس عاملہ مسلم کانفرنس راجہ شہباز۔ سردار شبیر خان۔سردار سیاب سلیم رہنما جموں کشمیر پیپلزپارٹی یواے ای۔ فاروق بانیاں سینر نائب صدر پی وائی او یواے ای، ایاز کیانی جماعت اسلامی یواے ای۔ محمد عاقب اور دیگر نے خطاب کیا ت
قریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ریاست برسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے جو حریت پسند ہیں وہاں کے جو عوام ہیں وہ بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے آرہے ہیں میں یہاں سے بھی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں کہ وہ آج دینا کی توجہ کشمیر پر لگی ہوئی ہے وہ سری نگر میں جو کشمیر یوں نے خون بہا وہ خون رائیگا نہیں جارہا ہے آج پوری دینا کی توجہ کشمیر پر لگی ہوئی ہے انھوں نے کہاکہ یہ جو آزادی ک بیس کیمپ ہے یہ بھی ہمارے آباواجدا نے اپنے زور بازو سے آزاد کروایا تھا اور بنیادی طور پر آج تک جو آزادی کا بیس کیمپ ہے یہاں اپنا آہین ہے اپنا صدر ہے۔ وزیراعظم ہے ہمارا اپنا جھنڈا ہے ہمارا اپنا ترانہ ہے ہماری اپنی سپریم کورٹ ہے وہ اس لیے ہے کہ ہم نے یہ طے کیا تھا کہ آزادی کے بیس کیمپ میں سے ہم نے تحریک آزادی کشمیر کو منظم کرنا ہے اور طے یہ تھا کہ مسلہ کشمیر کو انٹر نیشنل فورم پر اٹھانا ہے لیکن وہ نہ ہو سکا میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا ہوں اب جب میں نے یہ محسوس کیا تو میں نے آزادی کے بیس کیمپ کی تما م جماعتوں کو تما م قائدین سے میں نے مشاورت کی اور ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم سب مل کر آزادی کے بیس کیمپ سے تما م لوگ مل کر تحریک آزادی کشمیر کو منظم کریں اور مسلہ کشمیر کو بین الاقومی فورم پر اٹھاہیں تو 30جنوری کو کشمیر ہاوس اسلام آباد میں میں نے میزبانی کی تما م جماعتوں کے قائدین بولایا اور اس میں ہم نے یہ فیصلے کیے کہ ہم آنیدہ کے لیے اگھٹے ہو کر چلے گے حکمت علمی طے کی اور پروگرام ہم نے بنائے جس کا یہاں پر سب نے اپنی تقریر میں ذکر بھی کیا پہلا پروگرام ہم نے بنایا کہ اسلام آبا د میں کیونکہ یہاں پر سفارت کار بھی ہیں انٹرنیشنل میڈیا بھی ہے وہاں پر ہم ایک ریلی نکالتے ہیں تو آپ سب نے دیکھا ہو گا کہ تاریخ میں سب سے بڑی کشمیریوں کی ریلی تھی جس میں کشمیر کی تما م سیاسی جماعیتں اور قائدین شامل تھے یہ کام اب روکا نہیں ہے انشااللہ ہم مارچ میں مظفرآباد میں تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اس طرح کی ریلی کریں گے اس کے بعد انشااللہ بیرون ملک میں کریں گے لندن میں کریں گے امریکہ میں کریں گے انٹرنیشنل کانفرنس بھی کریں گے
یہاں دوستوں نے کہاکہ میں صدر ریاست منتخب ہونے کے بعد پہلی بار بیرون ملک دور کیا نہیں میں جب صدر ریاست بنا تو جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلا س ہورہا تھا میں وہاں گیا اور مجھے یہ بھی اعزاز حاصل ہوا کہ میں پہلا آزاد کشمیر کی صدر ہوں جو وہاں اقوام متحدہ کی اسمبلی میں جاکر ڈیڑھ کڑوڑ کشمیری عوام کی نمانیدگی کی وہا ں کے سکرٹیری جنرل سے ملا ان سے میں تفصیل سے بات ہوئی جب میں واپس آیا تو 27اکتوبر آپ جانتے ہیں کہ جس دن بھارتی افواج کشمیر میں داخل ہوئی تھی آج تک وہ غصبانہ قبضہ جاری ہے پھر میں نے فیصلہ کیا تو میں 27اکتوبر کو برطانیہ گیا وہاں ہم نے ایڈین ہائی کمیشن سے لے کر برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گا ہ تک مارچ کیا 24اکتوبر کوبرطانوی پارلیمنٹ میں جا کر بریفنگ دی اور وہاں پر 45ممبران پارلیمان موجود تھے اتنے زیادہ کسی بھی پاکستانی یا کشمیری لیڈر کی بریفنگ کے دوران موجود نہیں ہوئے وہ کریڈٹ میر ا نہیں ہے وہ کریڈٹ وہا ں پر جو کشمیری ہیں ان جو جاتا ہے جو وہاں کے پارلمینٹ سے کہتے ہیں کہ ہمارا آزاد کشمیر کا صدر آرہا ہے، ہمارا لیڈر آرہا ہے جا کر ان کی بریفینگ لیں انھون نے وہاں قرارد یں پاس کی کہ ہم کشمیر یوں کے حق خودادریت کی بھی حمایت کرتے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں جو ظلم وبربریت ہو رہا ہے اس کو بھی مستر د کرتے ہیں پھر ہم نے یوریپن پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا پھر مین پیرس گیا وہاں پر بھی ہم نے مظاہرہ کیا وہاں بھی پارلیمنٹ میں گیا ملاقاتیں کی وہاں بھی بریفنگ دی میں نے ہر انٹرنیشنل فورم پر مسلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کو شش کی ہے میں نے جو اندازہ لگا یا ہے جو انٹرنیشنل پبلک رائے عامہ ہے وہ کشمیریوں کے ساتھ ہو چکی ہے بھارت جو بڑے بڑے دعوے کرتا تھا کہ وہ سیکولر سٹیٹ ہے بڑا جمہوری ملک ہونے کے دعوے کرتا تھا وہ اب پوری دنیا کے سامنے ننگا ہو چکا ہے یہ مودی والا ہندوستان ہے ہم جب کشمیر ی قیادت اگھٹے ہوئے ہیں تو ہم نے ساتھ یہ بھی فیصلہ کیا ہے ہم اب صرف اسلام آباد اور مظفرآباد تک نہیں بلکہ ہم انٹرنیشنل طور پر ہر جگہ جاہیں گے اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیں گے میں آج نہیں جب میں وزیر اعظم بنا تھا اس وقت بھی کیا تھاجب جنرل اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا جب میرے صدر غازی ملت سردار ابراہیم خان تھے، اپوزیشن لیڈر سردار عبدالقیوم خان تھے، سکندر حیات تھے، ممتاز حسین راٹھور تھے، عبدالرشید ترابی تھے ان سب کو میں ساتھ لے کر گیا تھا جب ہم نیویارک میں گے جب ہم اسمبلی میں گے اس دوران بھی بڑے مثبت اثرات سامنے آئے تھے ہمارے جتنے بھی سیاسی اختلافات ہو ں لیکن جب کشمیر کی بات آتی ہے ہم اگھٹے ہوتے ہیں اب بھی میں نے جب یہ سٹپ لینے کی کوشش کی تومجھے کہا کہ شاہد یہ غلط ٹائم ہے لیکن میں نے جب پارٹی قائد ین سے بات کی تو سب نے کہاکہ ہم اس مسلے پر ایک ہیں ایک آوا ز ہیں الیکشن اپنی جگہ، جماعت اپنی جگہ، سیاست اپنی جگہ لیکن جب کشمیر پر بات ہو گی تو ہم سب ایک ہیں ہمارے کوئی اختلافات نہیں ہیں میں سمجھتا ہوں جب کشمیر کی تاریخ لکھی جائے گی جو ہم نے اسلام آبا د میں ساری قیادت اگھٹی ہوئی ہے اس کو ضرور تاریخ کا حصہ بنایا جائے گا اس کے اثرات پوری دینا تک گے جس کی واضع مثال آج یہاں ساری جماعتوں کی نمانیدگی ہے میں اس پر بھی سب سیاسی جماعتوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں انھوں نے کہاکہ سب قیادت نے کہا تھا کہ آزاد کشمیر آزادی کا بیس کیمپ ہے مظفرآباد کی کال دیں تو میں نے وہاں سے ہی مارچ کے مہینے کا علان کیا تھا تاریخ کا بعد میں علان ہوگاسب قائد ین کی مشاورت سے اُ س کے بعد بیرون ملک کی کال دیں گے یہاں پر دوستوں نے دبئی کی بات کی ہے میں سمجھتا ہوں کہ ہر ملک کے اپنے اپنے قوانین بھی ہیں ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ایسا قدم اٹھا ہیں جس سے ہماری کشمیری کمیونٹی کے لے مسائل پیدا ہوں اس لیے ہم متحدہ عرب امارات کے قوانین کا احترام کرتے ہوئے جو بھی ڈیمانڈ ہو گی چاہیے وہ کشمیر سنٹر کی ہو کشمیر ڈیسک کی ہم پوری کریں گے لیکن قانون کے اندر رہتے ہوئے یہاں کے قوانین ہمارے لیے بہت اہم ہوتے ہیں باقی جو اپ کا مطالبہ ہے کہ ویڈیولنک کے زریعے جو اووسیز کے کیسز ہیں یہ ایک جائز مطالبہ ہے تاکہ لوگوں کو یہاں سے جانا نہ پڑئے انشااللہ میں وہاں کی جوعدالتیں ہیں اُنکے جوقوانین ہیں وہ بھی دیکھوں گا لیکن میں آزادکشمیر کی جوحکومت ہے اُسے میں آج ہی ہدایت دیتاہوں کہ وہ پاکستان کے طرز پر نفاس کر ئے تاکہ وہاں پر بھی یہ کام شروع ہو سکے دوسرا یہاں پر جیسے راجہ راشد علی نے کہا جو کشمیری کیمونٹی ہے ان کو کوٹے کا سسٹم جو میڈیکل کالج میں ہے وہ بھی انشااللہ پورا کریں گے میرے نزدیک جو آج تک مسلہ کشمیر کو زندہ رکھا ہے وہ مقبوضہ کشمیر کے حریت پسندوں نے جن کا میں نے ذکر کیا ہے اور دوسرا جو کریڈٹ جاتا ہے وہ بیرون ملک کشمیری اور پاکستانی ہیں انھوں نے زندہ رکھا ہوا ہے اس موقع پر کونسلر جنرل پاکستان اٖفضل حسن خان نے خطا ب کرتے ہوے کہاکہ میں سب سے پہلے صدر آزادکشمیر برسٹر سلطان محمود چوہدری کو یواے ای آمد پاکستان کونصلیٹ دبئی آمد پر خو ش آمدید کہتا ہوں سب پارٹیوں کے قائد ین کو بھی خوش آمدید کہتاہوں انھوں نے کہاکہ ایک متحدہ قوم ہی آزادی حاصل کرتی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے کشمیری قوم ایک متحد اور منظم قوم ہے انشااللہ آزادی کا سورج ضرور طلوع ہو کر رہے گا انھوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام حکومت پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ایک تحریک میں ہر اول دستے کا کردار اد ا کرئے گی انشااللہ غلامی کی یہ طویل رات ختم ہو کر رہے گی تقریب سے راجہ راشد علی، سردار جاوید یعقوب، راجہ عبدالجبار، سکندر چوہدری، سردار شبیر خان، راجہ شہبا ز۔ ایازکیانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بین الاقومی طاقتیں مسلہ کشمیر حل کروانے میں اپنا کردار ادا کریں 84471مربعہ میل کے اندر بسنے والے ڈیڑکڑوڑ انسانوں کی معاشی، سیاسی آزادی کا مسلہ ہے جس طرح ہماری قیادت نے حالیہ دنوں اسلام آباد میں ریلی نکالی ہے ہم اپنی سب جماعتوں کے قائدین کے اس فیصلے کو سلام پیش کرتے ہیں رہنماوں نے کہاکہ جہاں کشمیر کی آزادی حق خود ادریت کی بات ہو گی وہاں پر ہماری نہ کوئی سیاسی جماعت ہوتی ہے وہاں پر لفظ کشمیر کی آزادی پر ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے رہنماوں نے کہا کہ ہم صدر ریاست برسٹر سلطان محمود کو اوو رسیزکی طرف سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے جو بھی سٹپ اٹھاہیں گے ہم اپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں جب تک کشمیر کے اندر سے ظلم جبر بربریت کا خاتمہ نہیں ہوتا ہے یہ آزادی کا سفر جاری رکھو ہر کشمیر ی اپ کے ساتھ ہے