الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کھپت تین اقسام کے کینسر کا سبب بن سکتی ہے

برسٹل: الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کے متلعق کیے جانے والے مطالعوں میں ان کا تعلق خراب صحت اور کینسر کے خطرات میں اضافے کے باوجود ان کے رجحان میں وقت کے ساتھ تیزی آتی جارہی ہے۔
حال ہی میں ایک نئی تحقیق میں ایڈیٹیوز، پریزرٹِیوز اور سوئٹنرز سے بھرپور ان غذاؤں کا تین مختلف بیماریوں سے تعلق دیکھا گیا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف برسٹل اور انٹرنیشنل ایجسنی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) سے تعلق رکھنے والے محققین کی ٹیم کو ایک مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا زیادہ کھایا جانا ایرو ڈائجیسٹیو ٹریکٹ کے اوپر کے حصے (سانس اور غذا کی نالی کے اوپری حصے) میں کینسر کے شدید خطرات سے تعلق رکھتا ہے۔
سرطان کی ان اقسام میں منہ، گلے اور غذائی نالی کا سرطان شامل ہے۔
تحقیق میں محققین نے 14 سال کے عرصے تک 4 لاکھ 50 ہزار 111 افراد کی غذا اور طرزِ زندگی کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔
یورپین جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کی گئی کہ آیا کینسر کی ان اقسام کی جسم کی چربی میں اضافے سے وضاحت کی جاسکتی ہے یا نہیں۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کھپت میں 10 فی صد اضافے سے سر اور گلے کے کینسر کے خطرات میں 23 فی صد جبکہ غذائی نالی کے کینسر کے خطرات میں 24 فی صد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ جسم کی چکنائی میں اضافے نے الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کھپت اور ان تین اقسام کے کینسر کے درمیان تعلق کے حوالے سے بہت قلیل معلومات فراہم کی۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ فرنینڈا موریلز-برسٹین کے مطابق اگرچہ الٹرا پروسیسڈ غذائیں وزن اور جسم میں چکنائی کے اضافے کا سبب بنتی ہیں لیکن اس تحقیق میں ان غذاؤں اور اوپری ایرو ڈائجیسٹِیو حصے کے کینسر کے درمیان تعلق میں باڈی ماس انڈیکس اور ویسٹ ٹو ہِپ ریشو نہیں پایا گیا۔