کراچی میں ایڈینو وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

کراچی: شہر قائد میں موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے سبب ایڈینو وائرس بے قابو ہوگیا۔کراچی میں موسمیاتی تبدیلی کے سبب گزشتہ 15 سے 20 دنوں میں نزلہ، بخار، کھانسی، چیسٹ انفیکشن کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، سول اسپتال میں یومیہ ہزار سے زائد مریض ان علامات کے ساتھ آرہے ہیں۔اے ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر ہریش کمار نے کہا کہ سول اسپتال کی او پی ڈی میں ہفتے کو اے ڈی وائرس اور سانس کی نالی کے شدید انفیکشن کے 782 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ آج یہ تعداد 1 ہزار 2 سو 75 ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریض زیادہ تر سردرد، زکام اور بخار اور سردی کے ساتھ آرہے ہیں لیکن ان کا بلڈ پریشر کا ٹیسٹ کیا جائے تو وہ نارمل آتا ہے، یہ بخار تقریباً ایک ہفتہ رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں اور بزرگ افراد کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے، انہوں نے شہریوں کو تجویز دی کہ شہری ابلا پانی اور ماسک کا استعمال کریں جبکہ غیر معیاری غذا سے پرہیز کریں۔انہوں نے کہا کہ جب مریض ہمارے پاس بخار اور گلے میں درد کی شکایت کی ساتھ آتے ہیں تو ہم ان کو اینٹی پائروٹکس، اینٹی بائیو ٹکس اور کھانسی کی دوا اسپتال سے ہی دیتے ہیں۔ رات اور شام میں موسم ٹھنڈا ہوتا ہے جبکہ دوپہر میں گرم، موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی آلودگی کے سبب ان کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔واضح رہے کہ اڈینو وائرس عام وائرسوں کا ایک گروپ ہے جو آپ کے ایئر ویز اور پھیپھڑوں، آنکھوں، آنتوں، پیشاب کی نالی اور اعصابی نظام کو متاثر کر سکتا ہے۔ بخار، کھانسی، گلے کی سوزش، اسہال اور گلابی آنکھ اسکی علامات ہیں۔ انفیکشن عام طور پر صرف ہلکی علامات کا باعث بنتے ہیں اور چند دنوں میں خود ہی بہتر ہو جاتے ہیں۔جناح اسپتال کراچی کے جنرل فزیشن ڈاکٹر فیصل جاوید نے کہا کہ ایڈینو نیا وائرس نہیں ہے، اس کی ویکسین بھی موجود ہے، انفلوئنزا اور کورونا کی ویکسین کے ذریعے بھی اس سے بچاؤ ممکن ہے، ذیابیطیس اور دمے کے مرید زیادہ احتیاط کریں۔انہوں نے کہا چونکہ یہ وائرل انفیکشن ہے جو ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے، کھبرانے یا خوف میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ،بس شہری ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور ماسک پہنیں۔