نیویارک: ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) آنکھوں کی بیماری (glaucoma) کی تشخیص اور علاج میں انسانی آنکھوں کے ڈاکٹروں کو بھی مات دے سکتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ’JAMA Ophthalmology‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اوپن اے آئی کے GPT-4 سسٹم نے گلوکوما اور ریٹینا کی بیماری کے 20 مختلف مریضوں کا معائنہ ماہرین امراض چشم سے بہتر کیا۔مطالعے کے سینئر مصنف اور نیو یارک میں ماؤنٹ سینائی اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر لوئس پاسکویل کا کہنا تھا کہ اے آئی جی پی ٹی-4 سسٹم گلوکوما اور ریٹینا کے مریضوں کا معائنہ کرنے میں حیران کن حد تک ماہر ہے۔مزید برآں اس کا طریقہ کار انسانی ڈاکٹروں کی طرف سے کی گئی مرض کی تشخیص اور اسکے علاج سے متعلق دی گئیں تجاویز سے بہت زیادہ مماثل ہے۔ڈاکٹر لوئیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج یہ ثابت کرتے ہیں کہ اے آئی ٹیکنالوجی ماہرین امراض چشم کے لیے ایک اہم معاون کردار ادا کر سکتا ہے۔ جس طرح اے آئی ایپلیکیشن ’گرامرلی‘ ہمیں بہتر لکھاری بناسکتی ہے، اسی طرح GPT-4 ہمیں بہتر طبیب بننے کے لیے قیمتی رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔واضح رہے کہ گلوکوما آنکھوں کی بیماریوں کا ایک مجموعہ ہے جو آنکھ کے پچھلے حصے میں اعصاب کو نقصان پہنچا کر بینائی میں کمی اور اندھے پن کا سبب بنتا ہے۔