روبوٹ نے اب کیلے چھیلنے کا اہم کام بھی انجام دے دیا

ٹوکیو: روبوٹ کی گرفت کو ہمیشہ ہی سخت قرار دیا جاتا ہے لیکن اب نہایت مہارت اور نرمی سے روبوٹک ہاتھوں سے کیلے چھیلنے کا کامیاب مظاہرہ کیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے ک اس عمل میں کیلے جیسے نرم پھل کو کوئی نقصان نہیں پہنچا جو اس سے قبل ممکن نہ تھا۔ یہ مشین لرننگ ہی ہے جس کی بدولت ایک پیچیدہ شکل والے نرم پھل کا چھلکا اتارا گیا ہے۔یہ کام ایک چیلنج تھا کیونکہ اس سے قبل روبوٹک انگلیوں کی گرفت میں شیشے کے برتن چکنا چور ہوتے رہے ہیں اور پھل کچلے گئے ہیں۔ اس تجربے میں روبوٹ کی انگلیوں کی آزمائش کی گئی تو دوسری جانب اس دیکھنے کے قابل بنانے والے کمپیوٹر وژن پروگرام کی افادیت بھی دیکھی گئی ہے۔ کئی حالات میں کمپیوٹر وژن الگورتھم ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یوں انہیں روبوٹ بازو کا دماغ بھی کہا جاتا ہے۔جامعہ ٹوکیو کے پروفیسر ہیکوئل کِم اور ن کے ساتھیوں نے دو ہاتھوں والے روبوٹ کےلیے مشین لرننگ سسٹم بنایا ہے جو عموماً چھوٹی اشیا کو اپنی دو انگلیوں میں گرفت کرتا ہے۔اس سے یہ ھی معلوم ہوتا ہے کہ کیلے چھیلنے کا عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔ یہ کام ہم انسان بہت آسانی اور تیزی سے انجام دیتے ہیں لیکن روبوٹ کی تربیت ایک مشکل عمل ثابت ہوئی۔ماہرین نے سب سے پہلے انسانوں سے کیلے کے چھلکے اتروائے اور اس ضمن میں 811 منٹ کی طویل ویڈیوز بنائی گئیں۔ اتنا ڈیٹا روبوٹ کی تربیت کے لیے کافی تھا۔ اگلے مرحلے میں روبوٹ کی ٹریننگ شروع ہوئی۔اس عمل کے لیے کئی لوگوں کو بلایا گیا جنہیں میز سے کیلا اٹھا کر چھیلنا تھا لیکن روبوٹ کو یہ عمل دکھانے کے لیے اسے نو اہم حصوں اور اسٹیج میں تقسیم کیا گیا۔ یعنی میز سے کیلا اٹھانا، دوسرے ہاتھ سے ڈنٹھل الگ کرنا، چھلکا اتارنا اور اس دوران کیلے کو گھماتے رہنا وغیرہ۔اس طرح روبوٹ ہاتھوں نے عین انسانوں کی طرح حرکات سیکھ لیں اور ان کی طرح نقل اتاری۔ اس کے بعد تین منٹ کے اندر اندر اس نے کیلا چھیلنے کا مشکل کام انجام دیا۔ ماہرین کے مطابق روبوٹ کو کل 13 گھنٹے کی تربیت دی گئی تھی اور یوں گرافک یونٹ پروسیسنگ کا خرچ کم ہوا اور کمپیوٹر پروسیسنگ کی ضرورت بھی کم ہوئی۔