ایتھنز: دنیا کے مشہور اینٹی کِیتھیرا جہاز کے ملبے سے دیو مالائی کردار ہرکیولیس کے 2000 سال پُرانے مجسمے کا سر دریافت کر لیا گیا۔پُراسرار اینٹی کِیتھیرا نظام کے متحمل اس جہاز کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 2000 سال سے زیادہ عرصہ قبل رومی دور میں ایگیئن سمندر میں ڈوب گیا تھا، جس کو 1900 میں یونان کے جزیرے اینٹی کِیتھیرا میں گلائفیڈیا کے مقام پر غوطہ خوروں نے دریافت کیا۔ اس کے بعد سے زیر آب آثار تلاش کرنے والے ماہرین اس جگہ پر تلاش میں لگے ہوئے ہیں۔مجسمے کا دریافت ہونے والا سر ایک دوسرے مجسمے ’دی فارنیس ہرکیولیس‘ میں بنائے گئے ہرکیولیس کے چہرے سے بہت مشابہت رکھتا ہے۔ جس کی وجہ سے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کا کہنا ہے کہ ’ہرکیولیس آف اینٹی کِیتھیرا‘ کا سر ممکنہ طور پر اس بغیر سر کے مجسمے کا حصہ ہے جو ابھی ایتھینز کے قومی آثارِ قدیمہ کے عجائب خانے میں رکھا ہوا ہے۔ اس مجسمے کو 1900 میں دریافت کیا گیا تھا۔یونان کی وزارتِ ثقافت اور کھیل کی پریس ریلیز کے مطابق دیگر دریافتوں میں سنگِ مرمر کی بنیاد اور مجسمے کی ٹانگیں شامل ہیں جو سمندری کچرے سے ڈھکی ہوئیں تھیں۔ماہرین کو ایک ٹھوس بنیاد میں دو انسانی دانت بھی ملے۔ ان دانتوں کے علاوہ دریافت ہونے والی اشیاء میں جہاز کی اشیاء جیسے کہ کانسی اور لوہے کی کیلیں اور لنگر شامل ہیں۔دریافت ہونے والی ان باقیات کا تجزیہ اور انسانی دانوں کا ڈی این اے بہت سے رازوں پر سے پردہ اٹھائے گا اور ملبے کی تاریخ کے متعلق اہم معلومات فراہم کرے گا۔