نئی دہلی( آن لائن،مانیٹرنگ ڈیسک ) امریکا سے خریدے گئے اپاچی ہیلی کاپٹرز کی پہلی کھیپ بھارت کو موصول ہوگئی ہے، پہلی کھیپ کے 8 ہیلی کاپٹرز 3 سمتبر کو ہونے والی ایک تقریب میں بھارتی فضائیہ کے حوالے کیے جائیں گے۔بھارت نے 22 اپاچی اے ایچ-64 ای کی خریداری کے لیے امریکا سے 2015میں 1.1 ارب امریکی ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔جس کے تحت 8 ہیلی کاپٹر موصول ہوگئے ہیں جب کہ بقیہ امریکا 14 ہیلی کاپٹرز 2020تک بھارتی فضائیہ کو فراہم کردے گا۔جنگی صلاحیتوں بالخصوص Hellfire missile کے حامل ہونے اور ایک منٹ میں 128 ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے بھارتی فوج نے بھی امریکا سے 6 اپاچی جنگی ہیلی کاپٹرز خریدنے کا معاہدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس وقت بھارتی فضائیہ کے پاس روسی ساختہ ایم آئی-25 اور ایم آئی-35 گن شپ ہیلی کاپٹرز موجود ہیں جب کہ امریکی ساختہ بوئنگ ہیوی لفٹ ہیلی کاپٹرز بھی موجود ہیں ،دفاعی مبصرین کے مطابق بھارت کتنا ہی جدید سامان کیوں نہ خرید لے ، جب تک اس کے پاس ابھی نندن جیسے پائلٹ ہوں گے وہ چائے پیتے ہی ملیں گے۔ مبصرین کے مطابق تربیت کے حوالے سے بھارتی فوج پاکستانی فوج کے قریب بھی نہیں پھٹکتی ہے جس کی وجہ سے جب بھی میدان لگتا ہے پاکستانی فوج بھارتی سورمائوں کو زمین چاٹنے پہ مجبور کردیتی ہے۔دوسری جانب اسرائیل کا اپنے جدید اسپائس 2000 بموں کی نئی کھیپ ستمبر کے وسط تک بھارتی فضائیہ کے حوالے کرنے کا اعلان،بھارتی میڈیا کے مطابق اسپائس 2000 بموں کی فراہمی اسرائیل بھارت کے درمیان 300 کروڑ روپے کے دفاعی معاہدے کا حصہ ہے۔
بھارت اور اسرائیل کے درمیان 100 سے زائد اسپائس بموں کی خریداری کا معاہدہ رواں برس جون میں طے پایا تھا۔بھارتی فضائیہ اسرائیلی دفاعی ساز و سامان بنانے والی کمپنی رافیل ایڈوانسڈ ڈیفنس سسٹمز سے 100 اسپائس بم خریدے گی۔یاد رہے کہ بھارتی ائیرفورس کا دعویٰ ہے کہ بھارت نے بالاکوٹ حملے میں اسپائس بموں سے بمباری کی تھی۔یہاں ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ سپائس بم دنیا کا سب سے جدید ترین اسرائیلی ساختہ میزائل ہے۔جسے اسرائیلی سائنسدانوں نے سالوں کے تجربات اور مشاہدات کے بعد انتہائی موثر ترین ہتھیار کے طور بنایا تھا یہ میزائل ٹیکنالوجی اسرائیل ہی کے پاس ہے اور اسرائیل اسے کسی بھی طرح دنیا کے سامنے نہیں آنے دینا چاہتا تھا،
یہ وہ میزائیل ہے کسی بھی قسم کی چوک اور ہدف رد ہونے کے سوالوں جوابوں سے بھی دور ہے یعنی آپ کہہ لیں کہ اس سے کوئی بھی ہدف رد ہوجانا ناممکن ہے. اسکے نشانہ کو ہٹ 99.98% کنفرم ہے۔900 کلوگرام کے اس بم کے سبب ہونے والی تباہی بھی کلومیٹرز پر محیط ہوتی ہے اس میزائل کی ایک اور بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ اس میزائل کوہدف کی تصاویر پہلے دے دی جاتی ہے کہ یہاں پر ہٹ کرنا ہے پھر میزائیل لانچ ہونے کے بعد اپنے ہدف کوتلاش کرکے نشانہ بناتا ہے اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جی پی ایس جیمنگ میزائیل کے آڑے نہ آسکے۔