آسام(نیوز ڈیسک)مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے اور نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے بعد مودی سرکار کا مسلمانوں کے خلاف ایک اور نیا منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔مودی سرکار نے بھارتی ریاست آسام میں بنگلادیشی مہاجرین کی آڑ میں مسلمانوں کو ملک بدر کرنے کی تیاریاں کرلیں۔بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت کی حتمی فہرست جاری کردی گئی ہے جس میں 31 ملین سے زائد افراد کو شامل کیا گیاہے جب کہ مسلمانوں سمیت 19 لاکھ سے زائد افراد کو شہریت سے محروم کرتے ہوئے لسٹ سے خارج کردیا گیا ہے۔حتمی فہرست میں شہریت سے محروم ہونے والے افراد کو اپیل کے لیے 4 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہےکہ اس عمل سے غیر قانونی بنگلادیشی مہاجرین کی شناخت ضروری ہے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہےکہ نیشنل رجسٹر سٹیزن ( این آر سی) کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے اور اس کے ذریعے 25 مارچ 1971 کو غیر قانونی طورپر ریاست میں آنے والوں کو علیحدہ کیا جارہا ہے جب کہ این آر سی کی فہرست میں ان لوگوں کے نام شامل ہیں جو یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ وہ 24 مارچ 1971 کو یا اس سے پہلے آسام پہنچے تھے۔بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آسام کے شہریوں سے ان کے خاندانی سلسلے کی دستاویزات طلب کی گئی ہیں اور دستاویزات دینے میں ناکام ہونے والوں کو غیر قانونی مہاجرین میں شمار کیا گیا۔بھارتی حکومت کے رجسٹریشن کے عمل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسے آسام میں اقلیتوں کے خلاف اقدم قرار دیا گیاہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شہریت سے محروم ہونے والے افراد ٹریبونلز اور اس حوالے سے بنائی گئی خصوصی عدالتوں میں اپیل کرسکتے ہیں جب کہ انہیں ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں اپیل کا بھی حق دیا گیا ہے جب کہ اپیل مسترد ہونے کی صورت میں ایسے افراد کو غیر معینہ مدت کے لیے حراست میں بھی لیا جاسکتا ہے۔