متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر بینکوں کے ذریعے پاکستان بھیجنے کے لئے بینک ال حبیب کی جانب سے آگاہی مہم کا آغاز

دبئی (نمائندہ خصوصی)متحدہ عرب امارات سے ترسیلات زر بینکوں کے ذریعے پاکستان بھیجنے کے لئے بینک ال حبیب کی جانب سے آگاہی مہم کا آغاز متحدہ عرب کے صحرا میں منعقد اس تقریب میں بڑی تعداد میں لوگوں کی شریک نے میلے کو چار چاند لگا دیئے۔ گزشتہ روز بینک ال حبیب کی جانب سے ابوظہبی کے ایک ڈیزرٹ سفاری کیمپ میں دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں میں بینکوں کے زرئعے تر سیلاب زر پاکستان بھجوانے کے حوالے سے ایک "ریمٹ ڈرائیو ” کا آغاز کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے ۔ بینک ال حبیب کے نمائندوں نے عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کو تلقین کی کہ گھروں میں پیسے بھیجنے کے لئے قانونی راستہ اختیار کرنا چاہئے تاکہ ملک کو فائدہ ہو اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو ممکن بنایا جا سکے ۔ تقریب کا آغاز متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے قومی ترانوں سے کیا گیا۔ میډیا سے بات کرتے ہوئے بینک الحبیب کے جی ایم بزنس ڈیولپمنٹ ڈویزن قمبر علی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور عمان میں کامیاب روڈ شو کرنے کے بعد متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کے لئے اس بسنت میلے کا انعقاد کیا گیا تاکہ لیبر کیمپوں میں رہائش پذیر پاکستانیوں کے لئے تفریح کا موقع فراہم کیا جائے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ عرب امارات سے پاکستان پیسے بھیجنے کے لئے بینک الحبیب کا بہت ایکسچینج کمپنیوں کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے تاکہ جلد سے جلد یہاں سے بھیجی رقم مہیا کی جائے۔۔اس تقریب میں خواتین نے بھی حاص تعداد میں شرکت کی اور پتنگ بازی سے خوب لطف اندوز ہوئیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواتین کا کہنا تھا کہ پاکستان سے دور یہاں پر بسنت منانے کا اپنا مزہ ہے اس تقریب لوگوں کو بتایا گیا کہ غیر قانونی طریقے سے پیسے بھجوانے سے ملک کی اقتصاد کو بڑا نقصان پہنچتا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر بینکوں کے زریعے ترسیلات زر پاکستان بھیجنے سے مسافروں کو بھی بہت مراعات ملنے کا امکان ہوتا ہے ۔تقریب میں دو ہزار تک لوگ شریک ہوئے اور ان کے لئے لذیذ کھانوں کا اہتمام کیا گیا ۔ لوگوں کی تفریح کے لئے فائر شو کے ساتھ موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا ۔ تقریب کے شرکاء نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ترسیلات زر کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانی، پیسوں کو بینکوں کے ذریعے بھیجنے سے ملک کی اقتصادی خودمختاری میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔