ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کے گھنٹوں لاپتا ہونے کے بعد بالآخر سب سے پہلے ترکیہ کے ایک ڈرون نے تبریز کے پہاڑی گھنے جنگل میں درختوں کے بیچ جلا ہوا ملبہ ڈھونڈ نکالا۔ عرب میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ آذربائیجان سے واپسی پر ایرانی شہر تبریز سے کچھ دوری پر صدر ابراہیم رئیسی کا ہیلی کاپٹر کا دیگر دو ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔اس مقام پر موسم شدید خراب تھا اور فوگ بہت زیادہ تھی اور بارشوں کا سلسلہ بھی جاری تھا اور پھر ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہونے سے تشویش بڑھتی چلی گئی۔پاسداران انقلاب، ہلال احمر اور دیگر ریسکیو ٹیم جائے وقوعہ پر ہیلی کاپٹر کی تلاش میں نکلیں لیکن کسی کو بھی موسم کی خرابی کے باعث کامیابی نہیں مل سکی۔ ہیلی کاپٹر کے ملنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی تھیں۔اس سرچ آپریشن میں غیرملکی ٹیموں نے حصہ لیا۔ امریکا، کینیڈا وغیرہ نے بھی اپنا نیٹ ورک استعمال کیا تاہم ترکیہ کے ڈرون نے سب سے پہلے جائے وقوعہ کی تصویر بھیجی۔اس تصویر نے ایران میں کہرام مچادیا کیوں کہ ہیلی کاپٹر مکمل طور پر جل کر ملبے ڈھیر بن گیا تھا اور تصویر سے لگ رہا تھا کہ کسی کے بھی زندہ ملنے کی امید نہیں تھی۔ہلال احمر کے ترجمان نے بتایا کہ تصویر لگتا ہے کہ وہاں صورت حال اچھی نہیں۔اس ہیلی کاپٹر میں ایرانی صدر کے ہمراہ وزیر خارجہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے ساتھ صوبے مشرقی آذر بائیجان کے گورنر مالک رحمتی اور ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ترجمان محمد علی آل ہاشم موجود تھے۔علاوہ ازیں ایرانی صدر کی محافظ ٹیم کے چیف سردار سید مہدی یوسفی بھی ہیلی کاپٹر میں سوار تھے جب کہ عملے ارکان میں پائلٹ کرنل سید طاہر مصطفوی، پائلٹ کرنل محسن دریانوش اور فلائٹ ٹیکنیشن میجر بہروزش شامل تھے۔ایرانی وزیر داخلہ نے حادثے میں تمام افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔